قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ حماس کی قید سے مزید 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تک پہنچنے میں بہت معمولی رکاوٹ ہے۔ یہ رکاوٹ لاجسٹکس کے امور پر اتفاق ہونا ہے۔ ان کا یہ بیان واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔
ہفتے کے روز واشنگٹن پوسٹ کی خبر میں کہا گیا تھا کہ 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے سمجھوتہ ہو گیا۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے کسی ایسی ڈیل سے انکار کیا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق قطری مذاکرات کاروں کے ذریعے اسرائیل اور حماس میں 50 مغویوں کی رہائی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ان رہائیوں کے بدلے میں اسرائیل تین دن کی جنگ بندی کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق اس بارے میں ایک عمومی نظام الاوقات بھی طے کر لیا گیا ہے تاہم اسرائیل اس بارے میں بہت سی تفصیلات اور جزئیات طے کرنے میں لگا ہوا ہے۔ واضح رہے اسرائیل میں پانچ روزہ مہم ہفتے کے روز ختم ہو گئی ہے ، اس مہم کا مقصد یرغمالی اسرائیلیوں کے گھر والوں اور حمایتیوں کا پورے اسرائیل اور یروشلم میں بھی ریلی کی صورت جمع ہو کر حکومت کو دباؤ میں لانا تھا کہ وہ یرغمالیوں کو جلد رہا کرائے۔لیکن اب یہ پانچ روزہ احتجاج اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے ۔ اس لیے بھی اسرائیلی حکومت کو مزید وقت مل گیا ہے کہ وہ کسی دباؤ کے بغیر مذاکرات کا فیصلہ کرے۔
العربیہ کے مطابق قطر کے وزیر اعظم نے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ دوحہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ' یرغمالیوں کی رہائی کو درپیش چیلنج بہت معمولی اور محض عملی نوعیت کا اور لاجسٹک سے متعلق ہے۔‘ ان کا کہنا تھا سمجھوتہ پچھلے چند دنوں سے اوپر نیچے ہورہا ہے۔ میں پہلے سے زیادہ پر اعتماد ہوں کہ معاہدہ ہو جائے گا اور یرغمالی گھروں کو محفوظ واپس پہنچ جائیں گے۔ کیونکہ ہم ڈیل کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں۔'
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا اسرائیل، امریکہ اور حماس ایک عبوری نوعیت کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں درجنوں خواتین اور بچوں کی رہائی ممکن ہو گی اس کے بدلے میں پانچ دنوں کے لیے جنگ بندی ہو گئی۔'تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے ڈیل کا انکار کیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے ' ابھی تک کوئی ڈیل نہیں ہوئی ۔'