فرانسیسی صدر ایمانویل ماکرون کے دفتر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر بردار فرانسیسی جنگی بحری جہاز ڈکسمیوڈ ہفتے کے آغاز میں روانہ ہوگا اور آنے والے دنوں میں مصر پہنچے گا۔
فرانس پہلے ہی ٹونر نامی اپنا ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز اس خطے میں تعینات کر چکا ہے جس میں تقریبا 60 بستر اور دو آپریٹنگ بلاکس موجود ہیں۔ آغاز ہفتہ پر 10 ٹن سے زیادہ طبی سامان ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے بھیجنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔
فرانسیسی صدارتی دفتر کے مطابق فرانس طبی سازوسامان کے ساتھ 23 اور 30 نومبر کو بھیجی جانے والی یورپی پروازوں میں بھی اپنا حصہ ڈالے گا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ فرانس غزہ پٹی سے ہنگامی دیکھ بھال کی ضرورت والے زخمی اور بیمار بچوں کو اپنے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے لیے اپنے تمام دستیاب ذرائع کو متحرک کر رہا ہے۔‘‘
ماکرون نے ہفتہ 18 نومبر کو قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے غزہ میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ فرانس کے وزیر دفاع سیباستیان لیکرنو بھی ہفتے کے روز قطر میں تھے جو ثالثی کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔
فرانسیسی صدر اور ان کے مصری ہم منصب نے غزہ میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی تعداد بڑھانے اور انسانی امداد کی فراہمی اور زخمیوں کے علاج کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران اسرائیل میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 240 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں اب تک 12,300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں پانچ ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔