ان دنوں ریاست مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کا کام چل رہا ہے۔ہمارے شہر دھولیہ میں بھی کئی روز سے ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کا کام جاری ہے ۔بی ایل او حضرات ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ برادران ملت ووٹرلسٹ میں نئے ناموں کا اندراج کریں، ناموں کی اصلاح، پتہ، عمر و دیگر ضروری اصلاح کے لیے ووٹروں کے ناموں کے اندراج مرکز پر جاکر یا پھر بی ایل او سے رابطہ کریں۔ لیکن ایک سروے کے مطابق مسلم علاقوں میں ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج میں مسلمانوں کی عدم دلچسپی بے توجہی اور بیداری کا فقدان دیکھنے کو مل رہا ہے۔
جمہوری نظام میں ووٹ کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔اسی سے حکومتیں بدلتی ہیں۔اسی کے ذریعے ہم اپنے ملک کے سربراہ منتخب کرتے ہیں۔پانچ سال کے لیے انہی سربراہوں کے ہاتھ میں وہ قلم ہوتا جس سے غلط و ظلم پر مبنی فیصلے کئے جاتے ہیں۔اس لیے دستوری اعتبار سے بھی ہمیں اس حق کا استعمال کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
ووٹ کا حق حاصل کرنا اور موقع پر اس حق کا استعمال کرنا اس بات کا ذریعہ بنتا ہے کہ آپ اچھے لوگوں کے ہاتھ میں حکومت کی باگ ڈور سونپیں ، اور برے لوگوں کو کرسی ٔ اقتدار سے دور رکھیں ، اور یہ ایک شرعی فریضہ ہے کہ جو شخص جس ذمہ داری کا اہل ہے اس کو وہ ذمہ داری سونپی جائے۔
*جمعیتہ علماء دھولیہ تنظیم کے ضلعی صدر مفتی سید محمد قاسم جیلانی دامت برکاتہم* کی جانب سے گزشتہ کئی دنوں سے ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کے متعلق بیداری مہم شروع ہے۔الحمد للہ بی ایل اوز حضرات کے تعاون سے گزشتہ کئی ہفتوں سے ووٹر بیداری مہم کو موثر بنانے کی کوشش جاری ہے ۔اور مزید *20/ نومبر بروز پیر کو ووٹر بیداری مہم* کے تعلق سے تمام بی ایل اوز کی *میٹنگ مدرسہ فلاح دارین* میں رکھی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کا کام *9/دسمبر 2023/تک جاری رہنے والا ہے* ۔اس لیے اب تک جنہوں نے ووٹر لسٹ میں ناموں کا اندراج نہیں کیا ہے اس سلسلے میں فارم نہیں بھرے ہیں ۔وہ خواب غفلت کی نیند سے بیدار ہوجائیں اور فورا ووٹر لسٹ میں نام کے اندراج کے لیے فارم بھریں۔
اکثریتی سماج کے مذہبی پروگراموں میں مذہبی رہنما ان کے سماج کو ووٹ کے حق کی اہمیت سمجھا رہے ہیں۔ووٹر لسٹ میں ناموں کے اندراج کے لیے بیدار کررہے ہیں۔اس لیے آپ بھی بیدار ہوجائیں۔ *جمہوریت کی بقاء کے لیے۔۔۔۔ملک کے امن سلامتی کے لیے۔۔۔۔۔ملک میں اخوت و بھائی چارہ کی فضا کو پروان چڑھانے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔*