مالیگاؤں :(پریس ریلیز) ہندوستان ہی نہیں ساری دنیا میں آئے دن کسی نہ کسی تنظیم یا تحریک کی بنیاد گزاری عمل میں آتی رہی ہے. ہندوستان جیسے غلام ملک کی آزادی کے لئے خلافت تحریک اور ریشمی رومال تحریک نے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں وہ صحیفہ تاریخ میں آج بھی جلی حرفوں میں رقم ہیں. آج بھلے ہی ہندوستان غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہو گیا ہو لیکن تا ہنوز اقلیتیں غلامی کی زنجیروں میں یوں جکڑی ہیں کہ تعمیر و ترقی سے دور ملازمتوں سے دور ہوتی جارہی ہیں. ان پر معز جملوں کا اظہار آل انڈیا مومن انصار سبھا کے ریاستی صدر خلیل احمد انصاری نے کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ستم بالائے ستم یہ کہ اقلیتوں کے ہاتھوں سے ان کی معیشت بھی دور ہوئی جارہی ہے ساتھ ہی ساتھ اقلیتوں اور خصوصاً انصاری برادری کو حکومتی مراعات اور امداد و اعانت یا سہولیات سے دور کیا جارہا ہے. حکومت کی جانب سے جاری کردہ تمام اسکیموں کا فائدہ دیگر اقلیتوں کا نصیب ہو جاتا ہے. اس طرح ہندوستان میں سکونت پذیر انصاری برادری ہے کہ ہر طرح کی سرکاری اسکیمات سے دور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے محروم اس طرح بے یار و مددگار چھوڑ دی گئی ہے کہ کوئی بھی اس کا پرسان حال نہیں. ہمارے سیاسی لیڈران بھی جو وزراء کے لباس میں لگژری سہولیات سے فیض حاصل کرنے کے باوجود انصاری برادری کے حقوق سے ادائیگی میں معاونت کرنے کی بجائے یوں اجتناب کا رویہ اختیار کرتے ہیں جیسے یہ ان کے فرائض اور ذمہ داریوں میں شامل نہیں. یہی وجہ ہے کہ چھبیس نومبر بروز اتوار کو لکھنؤ میں آل انڈیا مومن انصار سبھا کا ایک عظیم الشان اجلاس منعقد کیا جارہا ہے ۔ چھبیس نومبر صبح دس بجے سے لکھنؤ کے رابندرالے آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والے اجلاس میں تمام برادریوں سے شرکت کی درخواست کی جاتی ہے۔ یہ کانفرنسیں گزشتہ تیرہ سالوں سے لگاتار منعقد کی جا رہی ہیں جن میں ہندوستان کے سماجی اور سیاسی رہنما شرکت کرتے رہے ہیں۔ آپ کی شرکت اور ان کانفرنسوں کی کامیابی سے کمیونٹی کو روزگار، تعلیم اور تحفظ کے ساتھ سماجی و سیاسی طاقت بھی ملتی ہے۔
آل انڈیا مومن انصار سبھا کے قومی صدر اکرم انصاری نے نمائندہ کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ مومن انصار سبھا کا مشن، مشن محمدی ہے جس کا نفاذ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطبہ ہے جو تمام انسانوں کے لیے پرامن زندگی گزارنے اور ایک بہتر معاشرہ کی بنیاد ہے جہاں کوئی امتیاز نہ ہو، تمام انسان مساوی اور صرف اور صرف تقویٰ ہی فضیلت کی بنیاد ہے۔ قوم انصاری نے ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا ہے جسے ہم مومن انصار انصار سبھا کے نام سے جانتے ہیں جس نے فرقہ واریت کو اتحاد کے دھاگے سے باندھ کر اسلامی فرقہ سے تقسیم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور کامیابی حاصل کی ہے۔ مومن انصار سبھا کے تمام عہدیداران اور اراکین ایک ساتھ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں۔ اگر آپ برادری کے انتشار کو اتحاد اور اختلاف کو اتفاق میں بدلنا چاہتے ہیں تو مومن انصار سبھا میں بڑی تعداد میں پہنچ کر تیرہویں عظیم الشان کانفرنس کو کامیاب بنائیں۔ قوم کا وقار بحال کرنے کے لیے مومن انصار سبھا کو طاقت دیں۔ تنظیم میں شامل ہوں، منظم رہیں، محفوظ رہیں۔