نئی دہلی: 92 ممبران پارلیمنٹ کی معطلی کے بعد اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ بشمول این سی پی کے شرد پوار اور کانگریس کے ملکارجن کھڑگے نے پارلیمنٹ احاطے میں گاندھی مجسمہ کے سامنے احتجاج کیا۔
کھڑگے نے کہا کہ مودی-شاہ نے ایوان کے وقار کی توہین کی ہے۔ سنگین سیکورٹی کی کوتاہی کے باوجود وہ پارلیمنٹ میں آکر کوئی بیان نہیں دیتے۔ مجھے بہت دکھ ہے کہ تاریخ میں پہلی بار اتنے ارکان اسمبلی کو معطل کیا گیا ہے۔ یہ جمہوریت کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے اور ایوان کے وقار کو ٹھیس پہنچی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی پر پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے بیان کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے مسلسل مطالبات کے درمیان پیر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے 78 ارکان پارلیمنٹ کو پورے سرمائی اجلاس کے لئے معطل کر دیا گیا۔ ان میں لوک سبھا کے 33 اور راجیہ سبھا کے 45 ممبران پارلیمنٹ شامل ہیں۔ معطل راجیہ سبھا ارکان پارلیمنٹ میں سے 11 کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔
لوک سبھا نے پیر کی صبح سے ہی لوک سبھا میں پلے کارڈ دکھائے اور نعرے لگانے کے بعد کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری، گورو گگوئی، ٹی آر بالو، اے راجہ، دیاندھی مارن، کلیان بنرجی، سوگتا رائے اور این کے پریما چندرن سمیت 33 ممبران پارلیمنٹ ایوان سے معطل کر دیا گیا۔ ان 33 ممبران پارلیمنٹ میں سے 30 کو پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس کی بقیہ مدت کے لیے معطل کیا گیا ہے۔ جبکہ تین ممبران پارلیمنٹ عبدالخالق، وجے کمار وسنت اور کے جے کمار کا معاملہ پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کو بھیجا گیا اور کمیٹی کی رپورٹ آنے تک انہیں معطل کر دیا گیا۔
اس سے قبل 13 دسمبر کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی اور ہنگامہ آرائی کے بعد 14 دسمبر کو اپوزیشن کے کل 14 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا اور اس معاملے پر حکومت سے جواب طلب کیا گیا۔ ان میں سے 13 لوک سبھا اور ایک راجیہ سبھا ایم پی تھے۔
ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کا فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ 13 دسمبر کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں خلل ڈالنے کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی یا وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ تاہم دونوں رہنما ٹی وی انٹرویوز اور ملاقاتوں میں اس معاملے پر بول رہے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں کوئی جواب دینے کو تیار نہیں۔