جلگاؤں/دھرن گاؤں :دھرن گاؤں ہی نہیں جہاں کہیں بھی مسلمانوں یا قلیتوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوگی ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور ان کی قانونی، سماجی اور ملی مدد کرتے رہیں گے۔ ان جملوں کا اظہار شان ہند نہال احمد صاحبہ نے دھرن گاؤں دورے پر کے موقع پر کیا ۔
یاد رہے کہ سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی کی ایماء پر مالیگاؤں سماج وادی پارٹی کا ایک وفد شان ہند نہال احمد کی قیادت میں جلگاؤں ضلع کے دھرن گاؤں (مینا نگر) میں منگل کی دوپہر روانہ ہوا۔ چند دنوں قبل دھرن گاؤں میں کٹر پسند تنظیموں کے مطالبے اور ریاستی وزیر داخلہ کے دباؤ میں پولیس نے 11 نامزد افراد کے خلاف بدامنی پھیلانے اور متنازعہ نعرے بازی کرنے کے مبینہ الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
اسی ضمن میں سماج وادی پارٹی مالیگاؤں کا وفد قانونی کارروائی کی تفصیلات اور قانونی امداد کی فراہمی کے لیے دھرن گاؤں پہنچا۔
شان ہند نہال احمد کی قیادت میں ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان، صوفی نورالعین صابری-صدر سنی جمیعت الاسلام، گڈو کاکڑ-سماج وادی پارٹی دھولیہ، اکبر سیٹھ اشرفی-راشٹریہ مسلم مورچہ، ایڈوکیٹ عمران شیخ، مزمل بھاںٔی ڈگنیٹی، ابواللیث انصاری، رمضان عباس، عمران انصاری، عرفان بھائی وغیرہ پر مشتمل وفد نے دھرن گاؤں میں حاجی رقیق قریشی فاؤنڈیشن کے دفتر میں مقامی ذمہ داران اور عام عوام کے ساتھ 8 نومبر کو جلوس غوثیہ کے موقع پر پیش آئے واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں۔
اس دوران ایرونڈل سے تشریف لائے کونسلر اسلم پنجاری اور حاجی رفیق موسی قریشی نے تفصیلات فراہم کیں اور پولیس کی جانب سے اب تک کی گئی کاروئی و اقلیتوں کے مقامی مسائل بیان کئے ۔
شان ہند نہال احمد صاحبہ نے عوام کے روبرو کہا کہ کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے مقامی سطح پر مسلمانوں کا متحد ہونا اشد ضروری ہوتا ہے جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے مسائل جوں کے توں رہے گے اور مسائل ختم ہونے کی بجائے بڑھتے جائیں گے آخر میں ہم پر فرقہ پرست طاقتیں حاوی ہوتی جائیں گی۔
دوران تقریر شان ہند صاحبہ نے یہ بھی کہا کہ " فلسطین کا پرچم لہرانا قانونی جرم نہیں ہے اس لئے فرقہ پرست عناصر قانونی طور پر عدالتی لڑائی میں منہ کی کھائیں گے اور رہی بات متنازعہ نعرے بازی کی تو جلوس غوثیہ کی ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ پولیس انتظامیہ کے پاس موجود ہے۔
اس کی جانچ پڑتال سے یہ بات عیاں ہوجائے گی کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے سو جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ سچائی کے ساتھ آخری سانس تک ڈٹے رہنا۔
دوران خطاب ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے فرقہ پرستوں کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمہ کی قانونی حیثیت کو مدلل انداز میں بیان کیا اور یہ بھی کہا کہ سب سے پہلے تمام افراد مقدمہ کی باریکی کو سمجھ لیں کہ یہ فرقہ پرستوں کی جانب سے مسلمانوں کو ڈرانے دھمکانے کا ایک ہتھکنڈا ہے۔ایڈوکیٹ عبدالعظیم خان نے یہ بھی یقین دلایا کہ وہ اس معاملے میں مقامی اور ضلعی سطح تک ہی نہیں بلکہ عدالت عظمی تک قانونی رہنمائی کریں گے۔
واضح رہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی یاد میں ہر برس روایتی طور پر جلوس غوثیہ کا اہتمام بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ دھرن گاؤں میں بھی مورخہ 8 نومبر کی دوپہر تین بجے روایتی جلوس غوثیہ نکالا گیا لیکن جب یہ جلوس دھرن گاؤں کی جین گلی اور بازار پیٹھ علاقے سے گزرنے لگا تب جلوس میں شامل کچھ افراد جو فلسطین کا جنھڈا لہرا رہے تھے اور فلسطین زندہ باد اور مسجد اقصی زندہ باد کے نعرے لگارہے تھے تب شر پسندوں نے اس کا ویڈیو ریکارڈ کرلیا اور فلسطینی جنھڈے کو حماس کا جھنڈا بتایا کر ہوا کھڑا کیا اور بلا اجازت احتجاجی ریلی نکال کر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی۔ بعد از مبینہ طور پر یہ الزام عائد کیا کہ جلوس غوثیہ حماس کیحمایت میں نکالی گئی ایک ریلی تھی۔
اس معاملے میں دھرن گاؤں پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بنیاد پر جلوس غوثیہ کے منتظمین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں تب کٹر پسند تنظیم راشٹریہ سورکشا منچ کے ذمہ داران نے اس معاملے کو اسمبلی کے ایوان بالا میں زعفرانی پارٹی کے ایم ایل اے پرساد لاڈ کے ذریعے اٹھایا جس پر وزیر داخلہ فڑنویس کو جواب دینا پڑا اس کے فوراً بعد دھرن گاؤں پولیس حرکت میں آئی اور اس طرح دباؤ میں پولیس نے 11 نامزد افراد کے خلاف دفعہ 153 (1) (بی) اور 188 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔