نئی دہلی: پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے ہنگامے اور احتجاج کی وجہ سے منگل (19 دسمبر) کو مزید 49 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا۔ اس طرح پارلیمنٹ کی تاریخ میں اب تک کی سب سے بڑی کارروائی کی گئی۔ معطل ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 141 ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
معطل ارکان پارلیمنٹ کو سرمائی اجلاس کی کارروائی میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن کے کئی ارکان پارلیمنٹ بشمول سپریا سولے، منیش تیواری، ششی تھرور، محمد فیصل، کارتی چدمبرم، سدیپ بندھوپادھیائے، ڈمپل یادو اور دانش علی کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے بقیہ وقت کے لیے معطل کر دیا گیا۔
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کہا، ’’ایوان کے اندر پلے کارڈز نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ وہ حالیہ انتخابات میں شکست کے بعد مایوسی سے اس طرح کے قدم اٹھا رہے ہیں۔ اسی لیے ہم ایک تجویز (ایم پیز کو معطل کرنے) لا رہے ہیں۔‘‘
اس کے بعد لوک سبھا میں مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے اپوزیشن کے دیگر ارکان پارلیمنٹ بشمول سپریا سولے، منیش تیواری، ششی تھرور، محمد فیصل، کارتی چدمبرم، سدیپ بندھوپادھیائے، ڈمپل یادو اور دانش علی کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس سے قبل پیر (18 دسمبر) کو 78 ممبران پارلیمنٹ بشمول 33 لوک سبھا اور 45 راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔
آج معطل ہونے والے ارکان: منیش تیواری، چندر شیکھر پرساد، ڈمپل یادو، کارتی چدمبرم، ایس ٹی حسن، سپریا سولے، شتھی تھرور، دانش علی، مالا رائے، راجیو رنجن سنگھ، سنتوش کمار، پرتیبھا سنگھ، محمد صادق، جگبیر سنگھ گل، مہابلی سنگھ، ایم کے وشنو پرساد۔ فاروق عبداللہ، گرجیت سنگھ اوجلا، فضل الرحمان، رونیت سنگھ بٹو، دنیش یادو، کے سدھاکرن، سشیل کمار رنکو۔