مہاراشٹر میں بھی ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اس سلسلے میں کچھ بھی واضح بیان دینے سے پرہیز کر رہے ہیں۔ بدھ کے روز اس تعلق سے ان کا ایک بیان آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ سماج کے سبھی طبقات سے مشورہ لینے اور لوگوں کے جذبات کو دھیان میں رکھتے ہوئے فیصلہ لیا جائے گا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جانی چاہیے یا نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ منگل کے روز آر ایس ایس عہدیدار شریدھر گاڈگے نے کہا تھا کہ ذات پر مبنی مردم شماری نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کوشش سے کچھ لوگوں کو سیاسی طور پر فائدہ ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے ایک خاص ذات کی آبادی کے بارے میں ڈاٹا ملے گا، لیکن سماجی طور سے اور قومی اتحاد کے لحاظ سے یہ اچھا نہیں ہے۔
جب گاڈگے کے بیان پر بدھ کے روز وزیر اعلیٰ شندے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر ایک ترقی پذیر ریاست ہے اور اس کی ثقافت و روایات دیگر ریاستوں سے مختلف ہیں۔ انھوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہاں سبھی طبقات اور ذات کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں۔ ایک ساتھ کام کرتے ہیں اور ایک ساتھ جشن مناتے ہیں۔ اس لیے سماج کے سبھی طبقات کا مشورہ لینے کے بعد لوگوں کے جذبات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہی مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘