مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کو لے کر ایک بار پھر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منوج جرانگے پاٹل کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے مراٹھا ریزرویشن کے لیے ریاستی مقننہ کا خصوصی اجلاس منعقد کیے جانے کی بات کہی تھی۔ شندے حکومت کے اس فیصلے پر منوج جرانگے پاٹل نے شدید ناراضگی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ وہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے زیادہ انتظار نہیں کر سکتے۔
سماجی کارکن منوج جرانگے نے مہاراشٹر کی ایکناتھ شندے حکومت کو ایک بار پھر الٹی میٹم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مراٹھا سماج فروری تک انتظار نہیں کرے گا۔ اگر شندے حکومت نے 24 دسمبر تک کی مدت کار سے پہلے ریزرویشن سے متعلق فیصلہ نہیں کیا تو پھر سے احتجاجی مظاہرے شروع ہو جائیں گے۔
منوج جرانگے نے مراٹھا ریزرویشن تحریک کے زیرو گراؤنڈ جالنہ ضلع کے انتروالی سارتھی گاؤں میں کہا کہ ’’ہم ریزرویشن کے لیے فروری تک انتظار نہیں کریں گے۔ اگر ریاستی حکومت (ریزرویشن کے لیے) قانون بنانے پر اپنا رخ واضح نہیں کرتی ہے اور مراٹھا طبقہ کے سبھی لوگوں کو کنبی (او بی سی) سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کو حکم جاری نہیں کرتی ہے تو ہم 24 دسمبر سے احتجاجی مظاہرہ شروع کرنے کو لے کر پرعزم ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ 23 دسمبر کو بیڈ میں ایک میٹنگ کے دوران احتجاجی مظاہرہ سے متعلق منصوبہ کا اعلان کیا جائے گا۔
اس سے قبل منگل کے روز وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن کی رپورٹ کے تجزیہ کے بعد مراٹھا طبقہ کو ریزرویشن دینے کے لیے ضرورت پڑنے پر اگلے سال فروری میں ریاستی مقننہ کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان اشخاص کے سگے رشتہ داروں کو کنبی (دیگر پسماندہ طبقہ) سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایت دی جائے گی جن کے پاس پہلے سے ہی اس طرح کے دستاویز ہیں۔