مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ ایک بار پھر پیچیدہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منگل کو اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں مراٹھا کوٹہ کے لیے ایک نیا قانون بنانے کے واسطے فروری میں ریاستی مقننہ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا۔
واضح رہے کہ سماجی کارکن منوج جرانگے پاٹل نے مراٹھا طبقہ کو ریزرویشن کا فائدہ دینے کے لیے مہاراشٹر حکومت کو 24 دسمبر تک کا وقت دیا تھا۔ شندے حکومت نے اس سے پہلے خصوصی اجلاس بلانے کا اعلان کیا۔ حالانکہ اب انھوں نے جرانگے پاٹل کے اس مطالبہ کو نامنظور کر دیا کہ سبھی مراٹھوں کو کنبی کی شکل میں سرٹیفکیٹ دے کر دیگر پسماندہ طبقہ زمرہ میں شامل کیا جانا چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کو سپریم کورٹ نے رد کر دیا تھا۔ اب مراٹھا طبقہ ایک بار پھر سے ریزرویشن بحالی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ کئی احتجاجی مظاہروں کے درمیان ریاستی حکومت طبقہ کی پسماندگی کو بنیاد بنا کر اس کے لیے نئے سرے سے ریزرویشن نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ مراٹھا مہاراشٹر کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی ہیں۔
بہرحال، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منگل کے روز اسمبلی میں کہا کہ ریاستی پسماندہ طبقہ کمیشن (ایم ایس سی بی سی) کی رپورٹ کے تجزیہ کے بعد مراٹھا طبقہ کو ریزرویشن دینے کے لیے ضرورت پڑنے پر ریاستی مقننہ کا ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ کمیشن کو مراٹھوں کے پچھڑے پن کا مطالعہ کرنے اور اس کے مطابق حکومت کو سفارش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
خصوصی اجلاس کے اعلان کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ شندے نے یہ بھی بتایا کہ حکومت سپریم کورٹ میں داخل اصلاحی عرضی پر سماعت کے دوران مراٹھوں کے پچھڑے پن کو دکھانے کا موقع تلاش رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ شندے نے کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ اصلاح شدہ عرضی میں کھلی عدالت میں سماعت کی اجازت دیتی ہے تو ان کی حکومت طبقہ کے پسماندگی کو ثابت کرنے کے لیے بحث کرے گی۔
ایکناتھ شندے نے امسبلی میں گزشتہ تین دنوں میں 17 گھنٹے تک چلی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایک اضافی وِنڈو کھولی گئی ہے اور یہ اس محاذ پر ایک مثبت پیش رفت ہے۔ ہم پچھڑے پن کو ثابت کرنے اور ریزرویشن کو خارج کرتے وقت سپریم کورٹ کے ذریعہ بتائی گئی خامیوں کو دور کرنے کے لیے عدالت میں اعداد و شمار اور تجربات کی بنیاد پر ڈاٹا پیش کریں گے۔ مراٹھوں کو ریزرویشن دینے کے لیے ایم ایس سی بی سی کو ڈاٹا اکٹھا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ مراٹھا طبقہ پچھڑا ہوا ہے اور طبقہ کے تقریباً 37 فیصد افراد خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ کمیشن کو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ سونپنے کو کہا گیا ہے جس کے بعد ریزرویشن دینے کے لیے ضروری غیر معمولی حالات کو ثابت کرنے کے لیے اسے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔‘‘