^مولانا عبد الرحیم اشرفی=
*زمانہ ان کا خادم ہے وہ مخدوم زمانہ ہے،*
*زمانہ کام کرتا ہے سدا انوار اشرف کا۔*
*اسم شریف:*
سید انواراشرف(مثنی میاں)
*والد:*
سید شاہ جلیل اشرف
*تاریخ پیدائش:*
1"جولائ 1937ء
*جائے پیدائش:*
بسکھاری شریف، کچھوچھہ شریف، امبیڈکر نگر،یو۔پی۔
*حسب نسب:*
حسنی حسینی نجیف الطرفین سید اور تارک السلطنت میر سید اوحدالدین اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کے سجادہ تھے
*تعلیم:*
ایم ائے،ڈی بی،ایل،ایل ڈی آئی ایم آر ٹی،عالم فاضل الہ آباد بورڈ۔یو۔پی۔
*مصروفیت:*
*اولاد:*
سید علی اشرف،سید حسن اشرف،سید حسین اشرف، سید معین الدین اشرف (جو فی الحال آپکے جا نشین ہیں) اور 2 صاحب زادیاں.
*سجادگی:*
سجادہ نشیں آستانہ عالیہ درگاہ کچھوچھہ شریف 28سال تک۔
*بیعت و خلافت:*
آپ کے والد گرامی شیخ المشائخ حضرت السید الشاہ جلیل اشرف الاشرفی نے آپ کو اپنا خلیفہ و جان نشین متعین فرمادیا تھا والد گرامی کے ہی دست حق پرست پر اپ کو شرف بیعت بھی حاصل ہے۔
*شجرہ طریقت:*
آپ کا سلسلئہ نسب غوث اعظم سے ملتا ہے یعنی اولاد غوث اعظم میں سے ہیں چاروں سلاسل حقہ سے خلافت حاصل ہے مگر خصوصی رنگ قادریہ چشتیہ اشرفیہ کا ہے۔
*رشدو ہدایت:*
آپ کے در سے ہمیشہ رشدوہدایت کا دریا جاری رہا آپ کی ذات سراپا منار رشدوہدایت رہی یہی وجہ ہے کہ آپ کے دست حق پرست پر ہزاروں گم گشتگان راہ نے توبہ کی اور شرف بیعت سے مستفیض ہوکر صراط مستقیم پر گامزن ہوئے۔
آپ نے متعدد بار حج بیت اللہ اور عمرہ کا شرف حاصل کیا نیز کربلا،نجف، بغداد، مسجد اقصی اور بیت المقدس جیسے متبرک مقامات کی زیارتیں بھی کیں۔
*دینی و ملی خدمات:*
پیر طریقت حضرت مثنیٰ میاں علیہ الرحمہ والرضوان کی دینی، ملی،تعلیمی، سیاسی و سماجی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے دینی تعلیم وتعلم کی ترویج و اشاعت کی خاطر آپنے ملک کے مختلف مقامات پر ایک درجن سے زائد دینی ادارے قائم کیے جو الحمد اللہ آج بھی بدستور جاری ہیں اور وہاں سے علم دین کی روشنی دن بدن تیز سے تیز ہوتی جا رہی ہے۔
*اوصاف و خصوصیات:*
آپ کی ذات مجموعئہ محاسن اور سرچشمئہ کمالات تھی، دینی،مذہبی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ آپ ملت و سماج کے ایک بہترین رہنما رہے یہی وجہ تھی کہ آپ کے متعلقین و جاننے والے آپ سے دینی و مذہبی انسیت کے ساتھ آپ سے دیگر ضروریات زندگی سے متعلق بھی مشورہ کے لئے حاضر خدمت ہوتے اور رہنمائی حاصل کرتے عوام الناس ہی نہیں بلکہ خواص،سماجی کارکن حضرات بھی آپ سے استفادہ کرتے ملی اور سیاسی حضرات بھی آپ سے مفید مشورہ لیتے یہی وجہ تھی کہ جہاں مذہبی دنیا میں آپ کی شخصیت ایک مقبول، معروف،مشہور رہی تو ساتھ میں دیگر حلقوں میں بھی اسی طرح مقبول رہی چاہے وہ اہل سیاست ہو ں یا سماجی کارکن تمام لوگ بلا تفریق مذہب و ملت آپ سے محبت بھی کرتے اور آپ سے مل کر اپنی زندگی میں خوشحالی لاتے یوں کہا جائے کہ آپ مکمل رشد،ہدایت،اصلاح، دعوت، توکل،اعتماد، مردم شناس معاملہ فہم، ذہن، فراست،سیاسی بصیرت،
حق گو، بے باک اور ہمت و جرات کا مجسمہ تھے آپ قوم و ملت کی ترقی،فلاح بہبود کے لئے ہمیشہ متفکر رہے علماء دین میں آپکی مقبولیت اس قدر کہ علماء آپ کو اس قول کے مصداق ٹھہراتے کے ولی کی یہی پہچان ہے کہ جسے دیکھ کے اللہ یاد آ جائے۔ حضور شہید راہ مدینہ کو دیکھنے کے بعد ہر شخص کے زبان و دل سے یہی بات نکلتی کہ یہ اللہ کا ولی ہے آپ اصول پسند آفیسر و مینیجر ہونے کےساتھ پابند نماز ، باریش، پرہیز گار، ایماندار، ذی علم، عامل با عمل، سنت و نوافل کے پابند رہے اور عشق رسول میں یوں مست رہتے کہ ہر وقت شہر مدینہ میں موت کی دعاء کرتے اور فرماتے
"موت آئے تو در نبی پاک پر سید، ورنہ تھوڑی سی جگہ ہو شہ سمنان کے قریب" اور اللہ نے اپنے اس نیک بندے کی اس دعاء کو قبول فرمایا یعنی 11' نومبر 2003 مطابق 15 رمضان المبارک 1424ھ بروز منگل
آپ عمرہ ادا فرما کر مکہ سے مدینہ کے لئے نکلے راستہ میں آپکی گاڑی (کار) ایک معمولی حادثہ کا شکار ہوئ اور آپ نے جام شہادت نوش فرمایا "اناللہ واناالیہ الیہ راجعون"
*رحلت پر عوام و خواص کا تاثر:*
آپ کی رحلت پر علما و دانشور اور اور سیاستدانوں نے بڑے افسوس کا اظہار کیا ہر کوئی اعتراف کئے بغیر نہ رہا کہ آپ کا ہمارے درمیان سے رخصت ہو جانا قوم وملت کا ناقابل تلافی نقصان ہے حقیقت یہ ہے کہ قوم اپنے عظیم قائد اور مخلص رہنما سے محروم ہوگئی آپ کے جنازے پر اور کندھا دینے کے لیے جنت البقیع شریف تک بے شمار زائرین ہندوستان اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے لوگوں کا ہجوم تھا آپ کے چہرے اور پیشانی کے نور کو دیکھ کر ہجوم محو حیرت تھے مقامی عربی دیکھتے تو یوں کہتے ہذا مومن کامل ہذا رجل صالح " یہ مومن کامل ہے یہ اللہ کا نیک بندہ ہے"
*تدفین:*
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بالکل قریب جنت البقیع شریف میں جہاں اھلبیت اطہار کے علاوہ تقریبا دس ہزار صحابہ کرام آرام فرما رہے ہیں آپ انہیں مخصوص نفوس قدسیہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے درمیان ابدی نیند سورہے ہیں آپ کو بہت ساری حاصل ہونے والی سعادتوں میں سے یہ بھی ایک سعادت کبریٰ ملی ہے ۔ آپکے جا نشین معین قوم وملت پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ الشاہ السید معین الدین اشرف الاشرفی الجیلانی ہیں جو اپنے والد گرامی کا منصب جلیلہ پر فائز رہکر نہایت ہی حسن و خوبی سے حضور شہید راہ مدینہ کے مشن کو پورا فرما رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم تمام لوگوں کو حضور شہید راہ مدینہ کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے ۔
*طالب دعا:*
گدائے سادات عبد الرحیم اشرفی۔ "9619552545
rahim2545@gmail.com