شکیل رشید ( ایڈیٹر، ممبئی اردو نیوز)
اپوزیشن کے ’ انڈیا‘ اتحاد میں ، جو تلنگانہ ، راجستھان ، مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ اور میزورم کی اسمبلیوں کے لیے انتخابات میں کانگریس کی ’ہوشیاری‘ کے سبب بکھرنے لگا تھا ، مرکز کی نریندر مودی کی حکومت کے ذریعے لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے اپوزیشن کے ممبرانِ پارلیمنٹ کی معطلی کی کارروائی نے ، دوبارہ گرمی پیدا کردی ہے ، اور ایک بار پھر ’ انڈیا ‘ اتحاد تمام اختلافات بھلاکر بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے سے ٹکر لینے کے لیے کھڑا ہوگیا ہے ۔ اگر لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے 141 ممبران پارلیمنٹ معطل نہ کیے جاتے تو ممکن تھا کہ ’ انڈیا ‘ اتحاد بکھرجاتا ، کیونکہ اس اتحاد میں شامل کئی سیاسی پارٹیوں مثلاً سماج وادی پارٹی اور ترنمول کانگریس پارٹی کے لیڈران نے اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس کے رویّے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا ۔ ممتابنرجی اور اکھلیش یادو نے کھل کر کہا تھا کہ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو ’ انڈیا ‘ اتحاد یاد نہیں آیا اور جب کانگریس ہاری تو اسے اتحادکی یادآئی ۔
بہرحال اب یوں لگ رہا ہے کہ ’ انڈیا ‘ اتحاد کے اندرونی اختلافات بڑی حد تک دور ہوگیے ہیں کیونکہ منگل کے روز اس کی جو میٹنگ ہوئی اس میں تمام ہی سیاسی پارٹیوں نے یکجٹ ہوکر ’ تاناشاہی‘ کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ۔ اس میٹنگ میں ایک اچھا فیصلہ صدر کانگریس ملکا ارجن کھڑگے کے نام کو بطور وزیراعظم پیش کرنے کا ہوا ۔ کھڑگے چونکہ دلت ہیں اس لیے اس فیصلے سے دلت اس اتحاد کی طرف مائل ہوسکتے ہیں ۔ کھڑگے سینئر ترین لیڈر ہیں اور اپنی صاف ستھری ساکھ کے لیے جانے جاتے ہیں ، ان پر اب تک بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں لگا ہے ، یقیناً بی جے پی کے وزیراعظم کے امیدوار نریندر مودی کے خلاف اپوزیشن کے وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر وہ ایک بہتر انتخاب ہیں ۔ میٹنگ میں پارلیمنٹ میں ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پر بحث بھی ہوئی اور یہ فیصلہ لیا گیا کہ ۲۲؍دسمبر سے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جائے گا ۔ سچ کہیں تو مرکزی حکومت نے اپوزیشن کے خلاف جو ’ کریک ڈاؤن‘ شروع کیا ہے ، اس کے نتیجے میں اپوزیشن کو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ مرکزی حکومت ساری جمہوری قدروں کو طاق پر رکھ کر ’ تانا شاہی‘ کی طرف گامزن ہے ، اور اگر اس کے خلاف یکجٹ ہوکر احتجاج اور مظاہرہ نہ کیا گیا تو جمہوریت تو ختم ہو ہی جائے گی خود ان کا وجود بھی باقی نہیں بچے گا ۔ اب تک کی پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی ایک سیشن میں اتنی بڑی تعداد میں ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا ہے ۔ اپوزیشن اس عمل کو ’ جمہوریت کا قتل‘ قرار دے رہا ہے ۔ اور یہ ہے بھی جمہوریت کا قتل ، اس معنیٰ میں کہ اپوزیشن کا سیدھا سادا مطالبہ پارلیمنٹ میں سیکوریٹی کی چوک پر بیان اور بحث کا ہے ، لیکن مرکزی سرکار اس پر نہ کوئی بیان دینے کو راضی ہے نہ ہی بحث کرانے کو ۔ جو ممبر پارلیمنٹ ایسا مطالبہ کرتا ہے اسے معطل کردیا جاتا ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی کا یہ کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں سیکیوریٹی کی چوک یا خامی پر اپوزیشن کے بیانات خطرناک ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا کسی منتخب نمائندے کے ذریعے یہ پوچھا جانا کہ سیکیوریٹی میں چوک کیسے ہوئی ، کون ہے اس کا ذمے دار اور حکومت نے کیا کارروائی کی ہے ، واقعی خطرناک ہے ؟
_________
عظمت اقبال سر کو پاسبان ادب اعزاز !
عظمت اقبال سر شرڈی اردو ہائی اسکول ، شرڈی میں پچھلے بیس سالوں سے بطور مدرس اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ آپ کا آبائی وطن مالیگاؤں ہے۔ آپ انگریزی زبان سے پوسٹ گریجویٹ ہیں اور آپ کا شمار احمد نگر ضلع کے ماہر انگریزی زبان کے اساتذہ میں ہوتا ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران آن لائین تعلیمی سرگرمیوں کی سراہنا عالمی سطح پر کی گئی تھی۔ آپ کی تعلیمی سرگرمیوں اور خدمات کے اعتراف میں اب تک ریاستی و قومی سطح پر مختلف اعزاز ت سے نوازا جا چکا ہے۔ حالانکہ آپ انگریزی زبان کی تدریس سے جڑے ہیں لیکن اردو ادب میں بھی آپ کی خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔ نثر نگاری کے میدان میں آپ اپنی ایک منفرد شناخت بنانے کی کامیاب کوشش کر رہے ہیں۔ شہر کی ادبی نشستوں میں آپ اپنی تخلیقات پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہیں ۔ مقامی اخبارات میں آپ کے تعلیمی ، اصلاحی و معلوماتی مضامین متواتر شائع ہو رہے ہیں۔آپ کی تدریسی و ادبی خدمات و سرگرمیوں کے مدنظرپاسبان ادب ادارے کی جانب سے آپ کا بطور مثالی مدرس انتخاب عمل میں آیا۔ ۱۶ دسمبر بروز سنیچر ممبئی کے یشونت راؤ چوہان آڈیٹوریم میں پاسبان ادب ادارے کی سالانہ تقریب میراث میں عظمت اقبال سر کو مثالی مدرس کے اعزاز سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز مشہور بالی ووڈ اور ٹیلی ویژن اداکار کنول جیت سنگھ کے دست مبارک سے دیا گیا۔ اس وقت پاسبان ادب کے بانی آئی پی ایس آفیسر جناب قیصر خالد بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ شہریان مالیگاؤں اور ادب کی دنیا سے منسلک افراد کی جانب سے عظمت اقبال سر کو اس موقع پر مبارکباد و مستقبل کے لئے نیک خواہشات پیش کی گئیں۔
__________
جشنِ اجراء
مالیگاؤں. اردو کونسل کے زیرِ اہتمام بروز جمعہ 2023 رات 9:47 بجے نوجوان محقق "اسماعیل وفا" کی کتاب "آزادی کا امرت مہوتسو اور اردو" کا جشنِ اجراء کی تقریب رکھی گئی ہے. جس کی صدارت مولانا عمرین محفوظ رحمانی صاحب (سجادہ نشین خانقاہِ رحمانیہ مالیگاؤں) فرمائیں گے اور محترم عبدالکریم سالار صاحب (چیئرمین اقراء ایجوکیشنل فاؤنڈیشن، جلگاؤں) کے ہاتھوں کتاب کے اجراء کا عمل ہونے والا ہے. جس میں محترم سلیم شہزاد، محترم جاوید انصاری،محترم محمد رضا اور محترم شہروز خاور صاحبان اپنے تاثرات و اظہارِ خیال پیش کریں گے.
کتاب کے سرورق کی رونمائی نہال احمد انصاری صاحب کے ہاتھوں ہوگی. پروگرام میں شمع فروزی محترم قریشی مختار احمد صاحب، اغراض و مقاصد محترم طاہر انجم صدیقی صاحب اور نظامت کے فرائض رضوان ربانی صاحب ادا کریں گے.
تمام باذوق سامعین سے شرکت کی استدعا کی جاتی ہے.
_________
11مئی 1998کو پوکھران راجھستان میں ہندوستان نے جو نیوکلیئر دھماکہ کیا تھا اُس کا کوڈ حکومت نے Buddha smiling رکھا تھا یہ کتنی عجیب بات ہے کہ جس بُدھ نے ساری دنیا کو عدم تشدد پیغام دیا تھا نوع انسانی کی تباہی کے ہتھیار کے ٹسٹ کو اِس مہا پُرش کے نام سے منسوب کیا گیا____مزید حیرت کہ ایک شاعر اور ملک کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی رہنمائی میں یہ تجربہ ہوا ذیل میں "بھارت کے وزیراعظم رہے چکے اٹل بہاری واجپائی کی ایک نظم بہ شکریہ " نیاورق "ممبئی سے
انتخاب و ٹاپئنگ 🔴احمد نعیم:-مالیگاؤں مہاراشٹر
_________________⚫ھیرو شیما کا کرب⚫
شاعر:-🪔اٹل بہاری واجپائی 🪔
کسی رات کو میری نیند ٹوٹ جاتی ہے
آنکھ کھل جاتی ہے
میں سوچنے لگتا ہوں
جن سائنسدانوں نے ایٹم بم کو
ایجاد کیا تھا
وہ ھیرو شیما، ناگا ساکی کے قتل عالم کی خبریں سُن کر
رات کو سوئے کیسے ہوگے
کیا انہیں ایک لمحہ لیے ہی سہی
یہ احساس ہوا کہ
اُن کے ہاتھوں جو کچھ ہوا ٹھیک نہیں ہوا
وقت انہیں کٹہرے میں کھڑا کریگا
لیکن اگر انہیں احساس نہ ہوا ہو__!!
نہیں کریگی____🔴⚫🔴