مالیگاؤں: اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں بے پناہ نعمتوں سے نوازا۔ ایمان بڑی نعمت ہے۔ایمان کی حفاظت کریں۔ اس کے تقاضوں پر ہمیں عمل کرنا ہے۔ رسول اللہﷺ کی محبت جانِ ایمان ہے۔ سرکارﷺ کی اطاعت اور سرکارﷺ کی محبت دونوں ضروری ہے۔ اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں؎
انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دُنیا سے مسلمان گیا
اِس طرح کا اظہارِ خیال ۲۲؍دسمبر ۲۰۲۳ء قبلِ نمازِ جمعہ مسجد رضائے غوث اعظم میں مبلغ اسلام خطیب یورپ علامہ محمد ارشد مصباحی صاحب (سربراہ اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن انٹرنیشنل یوکے)نے کیا۔ آپ نے تعظیم رسول ﷺ کے عنوان پر مزید فرمایا کہ: آج اغیار کا سب سے بڑا ٹارگٹ یہ ہے کہ سرکار ﷺکی محبت دلوں سے نکال دی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پاک ﷺ کے مقامِ ارفع و اعلیٰ کا ذکر قرآن مقدس میں فرمایا ہے۔ سبحان اللہ! ایسی ایسی عظمتیں محبوب پاک ﷺ کو عطا ہوئیں کہ ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ ہمارے رول ماڈل صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم و اسلافِ کرام ہیں۔ محبت رسول ﷺ ہوگی تو نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کام آئیں گے۔ جب بھی بیان ہوا تو پہلے ایمان، پھر تعظیم و تکریمِ مصطفیٰﷺ، پھر عبادت کا بیان کیا گیا۔ سرکار کی محبت جانِ ایمان ہے۔ اپنی اولاد کو سکھاؤ کہ ٹوٹ کر سرکارﷺ سے محبت کرے۔ مجالس سجاؤ اور ہر مجلس کو میلاد شریف کا نام دو۔ صحابۂ کرام و سلفِ صالحین نے ہمیں تعظیم و تکریمِ مصطفیٰ ﷺ کا درس دیا۔ پوری زندگی اعلیٰ حضرت امام احمد رضاقادری علیہ الرحمۃ نے ناموسِ رسالتﷺ کی حفاظت میں گزاری۔ علامہ موصوف نے مزید کہا کہ: اس دور میں ہم اہل سنّت کی سب سے بڑی پہچان اعلیٰ حضرت ہیں۔وہ ہمارے محسن ہیں۔ انھوں نے ایمان کی حفاظت کی۔ انگریزی سازشوں کے نتیجے میں توہینِ رسالتﷺ کی فضا ہموار کی گئی۔ قادیانیت کا دروازہ بھی توہینِ رسالت سے کھلا۔ ان کے خلاف اسلامی احکام فتاویٰ ’’حسام الحرمین‘‘ میں اعلیٰ حضرت نے بیان کیے۔ جس پر ۳۳؍ علماے حرمین اور برصغیر کے ۲٦٨؍علما و مشائخ نے تصدیقات فرمائے۔ ہم سب ’’حسام الحرمین‘‘ کی صد فی صد تائید کرتے ہیں۔ بعدہٗ حضرت حافظ محمد میاں مالیگ نے نصیحت کی کہ فضائل رسالت ﷺ کے مومن بنیں اور منکرین سے دور رہیں۔نماز و فرائض کی پابندی کریں۔
نماز جمعہ کے بعد علامہ محمد ارشد مصباحی صاحب کی دینی خدمات کے اعتراف، نیز عرس حافظ ملت مبارک پور میں’’حافظ ملت ایوارڈ‘‘ سے نوازے جانے پر استقبال کیا گیا۔ غلام مصطفیٰ رضوی نے بتایا کہ علامہ موصوف کی خدمات کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔ متعدد رُخ سے فروغِ مسلک اعلیٰ حضرت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ سربراہِ اعلیٰ الجامعۃ الاشرفیہ علامہ شاہ عبدالحفیظ صاحب نے آپ کو سلسلۂ قادریہ برکاتیہ رضویہ امجدیہ کی خلافت سے بھی سرفراز فرمایا ہے۔ اس موقع پر نوری مشن، غریب نواز اکیڈمی، رضا اکیڈمی، مسجد رضائے غوث اعظم، نوجوانانِ محلہ گلشن رضا، تابانی فیملی سمیت متعدد سنی تنظیموں نے گُلِ ہزارہ، شال اور پھولوں کی مالاؤں سے استقبال کیا۔ جب کہ سلام مرتضیٰ احمد قادری نے پڑھا اور دعا حافظ محمد میاں مالیگ نے فرمائی۔ اس موقع پر مفتی عابد امجدی، رئیس احمد رضوی، سید اشرف رضوی، ڈاکٹر رئیس احمد رضوی، محمد پٹھان رضوی، فرید رضوی، نعیم رضوی، معین پٹھان رضوی، ڈاکٹر عارف بیگ، راجو ہوٹل والے، سلیم رضوی، سراج احمد رضوی، امتیاز سر، افضل غازیانی، عبدالرؤف تابانی، آصف رضوی، شاداب رضوی، سعد رضوی سمیت معززین شہر کی کثیر تعداد موجود تھی۔ رپورٹ نوری مشن مالیگاؤں نے ارسال کی۔