ممبئی میں ہونے والی میٹنگ میں مہاراشٹر ریجن کی سپریم باڈی تمام علماء بورڈ نے حصہ لیا۔ اقلیتوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کئی اہم فیصلے لیے گئے، جس میں تعلیم سے لے کر سیاسی نمائندگی تک ہر چیز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں آل انڈیا علماء بورڈ ، وقف شعبہ کے قومی صدر سلیم سارنگ کا استقبال کیا گیا۔ علماء بورڈ کی پوری ٹیم نے ناگپور اور پونے میں علماء بورڈ کے وفد کو کامیاب بنانے اور اقلیتوں کے اہم مطالبات سے متعلق تجویز ڈپٹی سی ایم اجیت پوار تک پہنچانے میں ان کے اہم رول کے لئے انہیں مبارکباد پیش کی۔ اس کے ساتھ ایجوکیشن ونگ کی قومی جنرل سیکرٹری پرنسپل شبانہ خان کو بھی تعلیمی شعبے میں مثالی کام کی
کرنے پر مبارکبادی دی گئی ۔ آل انڈیا علماء بورڈ کے ترجمان سلیم الوارے نے اقلیتی اسکیموں اور فنڈز کو ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے کے لیے ایک فعال ٹیم بنانے کا مشورہ دیا ۔ وہیں شعبہ وقف کے قومی صدر سلیم سارنگ نے قومی سے لے کر مقامی تک قانونی ٹیم کو مضبوط کرنے کا مشورہ دیا ۔ شبانہ خان، جنرل سکریٹری، شعبہ تعلیم، آل انڈیا علماء بورڈ نے تجویز دی کہ بند اسکولوں کو شروع کیا جائے اور چھوڑے گئے طلبہ کو تعلیم کی طرف واپس لانے کے لیے کام کیا جائے ۔ آل انڈیا علماء بورڈ کے شعبہ صحت کے قومی صدر ڈاکٹر ندیم عثمانی نے یونانی طب کے شعبے کو فروغ دینے کی بات ۔ اقلیتوں کی طاقت کو بڑھانے کے لیے علماء
بورڈ میں تمام اقلیتی برادریوں کے نمائندوں کو شامل کرنے پر سنجیدہ بحث ہوئی۔ اس میٹنگ میں غلام نبی فاروقی کو علا مہاراشٹر وقف بورڈ کا ایگزیکٹیو چیئر مین، قمرالنسا شیخ کو شعبہ ا وقف مہاراشٹر کی جنرل سکریٹری، جاوید میا جا گیر دار کو مغربی مہاراشٹرا سکریٹری کا عہدہ دیا گیا۔ اس میٹنگ میں آل انڈیا علماء بورڈ کے جنرل سکریٹری علامہ بنی حسنی، مولانا نوشاد احمد صدیقی، مولانا ثابت علی نقشبندی ، مولانا شمیم ندوی، مولانا صوفی احمد رضا قادری، قاری عبدالرشید، حاجی سبیل، آصف سعید، اشفاق شیخ، نظری ، محب اللہ خان، ابرار احمد خان، غفران خان ، شاداب خان ، عتیق الرحمان، غلام نبی ( میرا روڈ) اور دیگر نے شرکت کی ۔