غزہ کی پٹی پراسرائیلی جنگ کے 101 ویں روز بھی توپ خانے سے گولہ باری کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ دوسری جانب تین مہینوں سے محصور غزہ کی پٹی کے مکینوں کو بڑے فضائی حملوں کا بدستور خطرہ لاحق ہے۔امریکی ایکسیوس (Axios )ویب سائٹ کے مطابق ایک نئی امریکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے باشندے تباہ کن انسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، جس کی وجہ سے علاقے کو قحط کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں قحط کا خطرہ، صاف پانی اور ادویات کی کمی اور غیر صحت مند حالات تشویش میں اضافے کا باعث نبن رہے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ بھوک، بیماریوں اور پانی کی کمی کی وجہ سے غزہ میں لوگوں کی اتنی ہی اموات ہو سکتی ہے جتنی اسرائیلی بمباری سے ہوئی ہیں۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر انسانی حالات میں خاطر خواہ بہتری نہ آئی تو غزہ کی پٹی کے 2.3 ملین باشندوں میں سے ہزاروں کی موت ہو سکتی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے حال ہی میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کو درپیش سنگین خطرے کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے گذشتہ ماہ منظور کی گئی ایک قرارداد میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن اس میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور اور ہنگامی امداد کے رابطہ کار نے اعلان کیا کہ غزہ موت اور مایوسی کا ڈیرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔