آج حافظ لئیق کے ذریعے بھیجی گئی اس تصویر کو دیکھ کر آفتاب سر سے منسلک بہت سے منظر یاد آ گئے۔۔۔
مرحوم آفتاب سر صاحب مالیگاؤں شہر کے ان نابغۂ روزگار شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے *"قرآن کی خدمت"* کو شہرت طلبی اور ذریعۂ روزگار نہ بناتے ھوۓ ایک مشن کے طور پر بامِ عروج تک پہنچایا تھا۔۔۔۔یہ انہی کی حکیمانہ سوچ اور دور اندیشی کا فیض تھا جو انہوں نے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کو حفظ کروانے کی راہ دکھائی تھی اور میری سمجھ کے مطابق مدرسہ عثمانیہ اْس وقت اولین ادارہ تھا جو بڑے ہی منظم انداز میں اِس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہا تھا۔۔
مرحوم کی جوہر شناس نظروں نے سب سے پہلے ایسے اساتذہ کو جمع کیا کہ جنہوں نے مدرسہ عثمانیہ جیسے ایک نرم و نازک پودے کو ایک تناور درخت میں بدل دیا۔۔۔۔۔میں برملہ اس بات کا اعتراف کرنا چاہوں گا کہ حافظ عبدالخاق، حافظ اشفاق محمدی، حافظ عرفان اشاعتی صاحب جیسے اساتذہ نے ہم جیسے عصری علوم کے ساتھ ساتھ حفظ کرنے والے طلباء پر بے جوڑ محنت کی تھی اپنے دن اور رات کے اکثر ایام انہوں نے ہم پر صرف کیے اور بالواسطہ طور پر آفتاب سر صاحب کے معاون و مددگار بنے رہے۔
انہی کی محنت، دعاؤں اور اخلاص کا ثمرہ ہے جو آج عثمانی فارغین کی شکل میں مالیگاؤں کے اکثر مدارس و مساجد میں ممتاز نظر آتا ہے۔۔۔
آج جب میں "تکمیلِ حفظِ قرآن" کی مجالس کی باڑھ سی دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں آفتاب سر صاحب نے پمفلٹ بازی اور سوشل میڈیا کے ِاس دور میں نہ ہوتے ہوے بھی مدرسہ عثمانیہ کو مالیگاؤں کے صف اول کے مدارس میں شامل کیا تھا اور وہ بھی بنا اشتہار بازی کے۔۔۔۔تو بڑی حیرانی ہوتی ہے۔۔۔
اور ایک الگ قسم کی فین فیلوئینگ ( Fan Following) بنائ ہوئی تھی جسمیں جمعہ کے دن سلسلہ وار خطابات کا سلسلہ ہو یا پھر اسکول میں فارسی گردان پڑھانے کا مخصوص انداز۔۔۔۔!
ایک بیٹھک میں قرآن سن کر سند دینے کا سلسلہ بھی مالیگاؤں میں شاید آفتاب سر کے ذہن کی اختراع ہی تھی جس میں تصنع اور ملمع کاری کا شائبہ بھی نہیں تھا۔۔۔۔!
بہرِحال ہم مسلمان من حیث القوم مردہ پرست ہی واقع ھوۓ ہیں کہ جن کی زندگی ہم لوگوں کو ان کے اصل مقام سے انجان ہی رکھتی ہے ان کی وفات ہمیں ان کے حقیقی مرتبے سے واقف کراتی ہے۔۔۔
از: *محمد ارشد ( مرحوم آفتاب سر کا ایک شاگرد)*
اے اللہ مرحوم کی مغفرت فرما، جنتالفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرما۔۔۔۔
اے اللہ مرحوم کابہترین نعمالبدل اور مدارس میں مخلصین کا عملہ نصیب فرما۔۔۔۔۔
اے اللہ مرحوم کے ذریعے پیدا ہونے والی خیر کو تا قیامت جاری و ساری رکھنا۔۔۔۔
آمین یا رب العالمین۔۔۔
__________
سائینس مائکروف 🛑سیف نیوز دیار ادیب مالیگاوں مایکروفکشن نمبر 4
تحریر : اصغر شمیم / کولکاتا، انڈیا
::::::::::::::::::::::[ارتھ پروجیکٹ]::::::::::::::::::::::
زمین سے ہزاروں کڑور میل کی دوری پر خلا میں دو سیارے ایسے بھی تھے جن کا مقصد صرف اتنا تھا کہ وہ کسی طرح زمین پر اپنا قبضہ جمائیں مگر ہزاروں ہزار سال کی کوششوں کے بعد بھی وہ اپنے اس منصوبے میں کامیاب نہیں ہو پائیں تھے....ان دونوں سیاروں نہ جانے کتنے مشینی سائنسدانوں کو اپنے اس earth project کے لئے لگا رکھا تھا کبھی کبھی انہیں ایسا لگتا کہ وہ اپنی منزل کے بالکل قریب آ چکے ہیں اور بہت جلد زمین پر ان کی حکومت قائم ہو جائے گی اور وہ اپنے اس earth project میں کامیاب ہو جائیں گے اور اس کرہ ارض پر اپنا قبضہ جما لیں گے مگر عین وقت پر یہ دونوں سیارے اس طرح ایک دوسرے سے برتری کی جنگ میں الجھ جاتے کے وہ اپنے اصل مقصد کو ہی بھول جاتے اور ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر زمین ان کے محور سے بہت آگے نکل جاتی ... اس بار انہیں اس بات کا بالکل یقین ہو گیا تھا کہ ان کے سائنس داں بہت جلد زمین کے سارے سسٹم کو اپنی گرفت میں لے لیں گے تبھی ان کے سائنس دانوں کو اپبے سیارے کے بالکل قریب ایک گول روشنی دکھائ دی جو اچانک کہیں غائب ہو گئی اس سے پہلے ان سائنس دانوں نے اس طرح کی روشنی یا کوئی چیز اہنے سیارے کے آس پاس کبھی نہی دیکھی تھی ... ان دونوں سیاروں کے سائنس داں اس گول روشنی کی تلاش میں جٹ گئے اور اپنے اصل مقصد سے بھٹک گئے ...بہت کوششوں کے بعد بھی انہیں اس کا سراغ نہیں ملا ....دھیرے دھیرے ان سیاروں کے قابل سائنس دانوں کو یہ احساس ہونے لگا کہ ان کے اپنے سارے سسٹم ان کے ہاتھوں سے نکلتے جا رہے ہیں اور پھر ایک دن ایسا آیا کہ زمین نے ان دونوں سیاروں کو پوری طرح سے اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور ان کا نام کلون اور جین رکھ دیا تھا ....
🔴🔴🔴🔴
🌴 غزل 🌺
پرواز اعظمی مالیگاؤں
تو سمجھ بیٹھا حقیقت کو کہانی شاید
مر گیا ہوگا تری آنکھ کا پانی شاید
وہ جو تنہائی میں رونے لگا ہنستے ہنستے
یاد آئی ہے کوئی چوٹ پرانی شاید
اب میں جب چاہوں تجھے کیا کرتا ہوں
آگئی میری طبیعت میں روانی شاید
یہ جو دو چار مرے زخم ہرے لگتے ہیں
ہیں کسی چاہنے والے کی نشانی شاید
آخری وقت وہی ساتھ مرا چھوڑ گیا
دشمنی اس نے نکالی ہے پرانی شاید
ہم بڑھاپے میں بڑھاپے کا نہ رونا روتے
گر بچا لیتے جوانی میں جوانی شاید
پرواز اعظمی مالیگاؤں
🔴
" زہر آلود دلوں کی کتھا "
____________________________
روٹیاں پکاتے ہوئے خیالوں میں نہیں کھونا چاہیے
روٹی راکھ ہو جاتی ہے
ہاتھ بھی جل سکتا ہے !
_____________________
ماموں
ہمارے گھر آتے ہوئے
ممانی کو بتا کر مت آئیے گا
خیر ، ممانی آپ کو ہم سے ملنے سے کیوں روکتی ہیں ؟
زندگی کے شجر سے
اک اک کر کے رشتے ٹوٹتے جا رہے ہیں
کسی کمزور ٹہنی کی مانند
تائی آپ کا جھگڑا تو امی سے ہوا
بچوں کا کیا قصور
انہیں ساتھ مل کر کھیلنے دیں نا !
ابو !
آپ یہ کیوں لے آئے
درخت کاٹنے والے آرے سے
دل میں اگے نفرتوں کے جنگل کیسے کٹ سکتے ہیں ؟
________________________
چچی ! سب ٹھیک ہو جائے گا
صبر کی تلقین کے سوا
میرے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے
چچا آخر کیوں نشے میں دھنس گئے ؟
آپ کی بیٹی محلے کی سب سے حسین لڑکی ہے
تایا !
لڑکوں پر کیوں آگ بگولہ ہورہے ہیں
یہ۔۔۔۔۔۔
مکافات عمل ۔۔۔۔۔ ؟؟
امی !
رشتے سے انکار کردیں
نانی ، ٹھیک کہتی ہیں
محبتوں سے پیٹ نہیں بھرتا
یار ، مخلصی کون دیکھتا ہے ؟
____________________________
ہمیں کھوجنا چاہیے اک ایسا زہر
جسے دل میں انڈیلنے سے
راکھ ہوسکے دلوں میں پلتی کدورت
ہمیں بنانی چاہیے
اک عدد گاڑی جس میں بیٹھ کر
طے کیا جاسکے رشتوں سے بڑھتی دوریوں کا سفر
کیا تم ایسا نہیں سوچتے
خیر چھوڑو !
___________________________
ارے پاگل ،
کہا بھی تھا
خیالوں میں نہیں کھونا چاہیے
آہ روٹی ۔۔۔۔۔
آہ میرا ہاتھ ۔۔۔۔۔ !
____________________________
سیمی چوہدری 💚