آج کے معاشرے میں اکثر انسانوں کے ذہنوں میں مایوس کن اور منفی خیالات بے شمار رہتے ہیں۔ اس میں ہمارے ملکی، معاشرتی اور ذاتی حالات کا دخل ہوتا ہے۔ بہتر زندگی وہی لوگ گزارتے ہیں جو ان خیالات کو ذہن سے جھٹکنے اور ان سے نجات پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تاہم یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے زیادہ تر لوگ منفی اور مایوس کن خیالات سے شکست کھا کر ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 45 سے 50 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا رہتے ہیں۔ ڈپریشن دور جدید کا ذہنی اور اعصابی مرض ہے۔ جس سے تقریباً تمام عمر کے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ اس مرض کا شکار زیادہ تر ترقی یافتہ مغربی ممالک کے لوگ ہیں۔ جو ناامیدی ،پریشانی اور بے چینی جیسی صورت حال میں مبتلا رہتے ہیں۔
۔1 ڈپریشن کیا ہے؟
ذہنی الجھن، پریشانی، نیند نہ آنا، اچانک صدمہ ،غم و اندوہ کی خبر، نقصانات، زیادہ جاگنا، بے چینی وغیرہ کے سبب بعض اوقات انسان پر مایوسی اور دل شکستگی کی سی کییفیت طاری ہو جاتی ہے۔ اسے ڈپریشن کہتے ہیں۔ ڈپریشن کی بیماری معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایسے افراد جن کے دماغ میں ایک خاص قسم کا کیمیائی مادہ بہت کم مقدار میں پیدا ہو ان میں ڈپریشن نمایاں نظر آتا ہے۔
شدید ڈپریشن کی وجوہات
۔1 دہشت گردی
۔2 بدامنی، خودکش بم دھماکے
۔3 بے روزگاری
۔4 غربت
لڑائی جھگڑے
۔6 لوڈشیڈنگ
۔7 عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس
شدید ڈپریشن کی علامات
۔1 کاموں سے دلچسپی کا ختم ہونا
۔2 مایوسی ،بلاوجہ غصہ آنا
۔3 خیالی موڈ، چڑچڑاپن
۔4 مسلسل دُکھی اور پریشان رہنا
ڈپریشن کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟
ذہنی امراض سے نجات پانا اور انہیں ذہن سے جھٹکنا آسان کام نہیں ہوتا تاہم مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کر کے اس کے اثرات کو ہر ممکن حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
۔1 ڈپریشن زیاد ہ تر کاہلی اور بے کاری سے پیدا ہوتا ہے اس لیے خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھیں۔
۔2 مساج، چہل قدمی، یوگا، عبادات، خصوصاً نماز کا اہتمام کریں اس سے ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔
۔3 اپنے احساسات کسی بااعتماد شخص کے ساتھ شیئر کریں اس سے طبیعت بہتر محسوس ہوتی ہے۔
۔4 ماحول اور حالات کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔
۔5 رات کو جلدی سونے کی کوشش کریں اور صبح سویرے اٹھ جائیں۔ نماز اور قرآن پاک باقاعدگی سے پڑھیں اور اس کے بعد ہلکی پھلکی ورزش بھی کریں تاکہ آپ کا سارا دن تفکرات اور پریشانیوں سے پاک رہے۔