نئی دہلی: پاکستان میں کس کی حکومت بننے جا رہی ہے یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جیل میں قید عمران خان اور نواز شریف دونوں ہی جیت کے دعوے کر رہے ہیں، تاہم ابھی تک انتخابی نتائج کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کی جانب سے جیت کے دعوے کے بعد پاکستان کی سیاست میں ہلچل کا ماحول ہے۔ خیال رہے کہ جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں نواز شریف کی پارٹی نے کسی بھی دوسری پارٹی کے مقابلے میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، تاہم آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے جیل میں قید عمران خان نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مخلوط حکومت بنانے کے لیے دیگر جماعتوں سے بات کرے گی۔ کیونکہ وہ اپنے طور پر واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ نواز شریف کا یہ بیان 265 میں سے تین چوتھائی سے زائد نشستوں کے نتائج آنے کے بعد سامنے آیا، تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ کسی کا واضح طور پر فاتح ہونا ممکن نہیں، جس کی وجہ سے معاشی بحران سے نکلنے کی جدوجہد کر رہے ملک کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ جبکہ پاکستان پہلے ہی گہرے پولرائزڈ سیاسی ماحول میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی سے نبرد آزما ہے۔
پاکستان کے انتخابی نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں، جن میں سے زیادہ تر عمران خان کی پارٹی کی حمایت یافتہ ہیں۔ آخری اطلاعات تک ووٹوں کی گنتی میں آزاد امیدواروں نے 245 میں سے 98 نشستیں جیت لی تھیں۔ نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کو 69 جبکہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی نے 51 نشستیں حاصل کیں۔ باقی نشستیں چھوٹی جماعتوں اور دیگر آزاد امیدواروں نے جیتیں۔
نواز شریف نے لاہور کے مشرقی شہر میں اپنے گھر کے باہر جمع ہونے والے حامیوں کے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بعد آج پاکستان مسلم لیگ ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور اس ملک کو بھنور سے نکالنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جس کو بھی مینڈیٹ ملا ہے، چاہے وہ آزاد ہوں یا پارٹیاں، ہم ان کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کا احترام کرتے ہیں۔ ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دیں اور زخمی قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد کریں۔‘‘