مالیگاؤں: (خیال اثر) کہنے کو توحضرت امیر خسرو کو ہماری اس سرائے فانی کو چھوڑے سات صدیاں گزر گئیں اور وہ اپنے وصال کے بعد محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیاء رح کی مزار کے قریب ہی دفن ہوئے تھے لیکن ان کی بے چین و بے قرار روح اپنی قدر و منزلت یا اونچا مقام اور خراج تحسین کی تلاش میں دربدر بھٹکتی رہی تھی. اس طرح جب حضرت امیر خسرو رح کو مالیگاؤں شہر میں کوہ نور میوزک اکیڈمی کے روح رواں ابو الفیصل شفیق احمد کی وساطت سے یک گونا سکون حاصل ہوا تو پھر یوں ہوا کہ قلب شہر میں واقع اے ٹی ٹی ہائی اسکول کے وسیع و عریض دلان میں جگمگاتے ہوئے اسٹیچ کے ذریعے کچھ ایسا خراج عقیدت پیش کیا گیا کہ امیر خسرو کی سات سو برسوں سے بھٹکتی ہوئی بے چین و بےقرار روح مشہور و معروف ڈرامہ ٹسٹ خالد قریشی کے بہروپ میں ہزارہا سامعین کے رو برو اپنی تمام تر وجاہت لئے مجسم تصویر بنی سامنے آن کھڑی ہوئی. اس عظیم الشان جشن خسرو کی ابتدائیہ تقریب بعنوان "گفتگو "کا طویل ترین دورانیہ صدر تقریب امتیاز خلیل, سہیل اختر وارثی, رفیق مومن اور لیئق انور کے مابین اس طرح منشہ شہود پر آیا کہ حضرت امیر خسرو کی زندگی کے تمام مخفی گوشے سامعین کے رو برو مجسم تصویر بنے سب کو حیران و ششدر کرکے رہ گئے تھے. کوہ نور میوزک اکیڈمی کی یہ لازوال پیشکش ایک دو دن,دو چار برس نہیں بلکہ صدیوں کے آوا گمن کا ایسا کامیاب پیراہن ہے جسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا. برقی قمقموں کا خوب صورت استعمال سامعین کے لئے مسند کا اہتمام اتنا خوبصورت و عالیشان رہا تھا کہ ترقی یافتہ شہر بھی اگر دیکھیں تو دنگ ہو کر رہ جائیں. ابتدائی گفتگو کے بعد جب ساز و آواز کے خوب صورت اِمتزاج سے کلام خسرو کی پیشکش خسرو کی حمد سے شروع کی گئی تو یکے بعد دیگرے خسرو کے کلام نے محفل میں وہ چار چاند لگائے کہ سامعین بے ساختہ داد و تحسین پر مجبور ہو گئے.شہر کا وہ طبقۂ اشرافیہ جو کبھی کہیں بھی عوامی مجالس سے پہلو تہی برتنے پر خود کو روک نہیں پاتا تھا ایسے ہی افراد کا ہجوم در ہجوم ابوالفیصل شفیق احمد کی پیشکش پر لبیک کہتے ہوئے یوں شریک ہوا کہ مقام مجلس اپنی تنگ دامانی پر شکوہ کناں نظر آیا. خسرو کی حیات و خدمات پر مبنی گفتگو نے اگرچار چاند لگائے تھے تو کلام خسرو کی ساز و آواز پر پیشکش نے ایسے مہ و نجوم درخشاں کئے کہ اگر خسرو موجود ہوتے تو وہ بھی عالم حیرانی میں گم ہو کر رہ جاتے.
گلوکاران میں خلیل ملو ، ابوالفیصل, شفیق احمد, عقیل گلیکسی، عبد الرحیم ، آمین راہی، نوید احمد ، فیصل آزاد، گلریز,اشرف الدین قریشی تھے تو فنکاران میں شکیل پینٹر, کلیم شیخ, معین بیگ، آکاش روہم، احتشام انصاری، توصیف احمد, محمد احمد شامل تھے.
کوہ نور میوزک اکیڈمی کی اس عظیم الشان پیشکش کی جتنی بھی تعریف و توصیف کی جائے کم کہلائے گی کیونکہ ابوالفیصل شفیق احمد کی خسرو سے عقیدت و محبت کا پیش خیمہ بنی یہ مجلس برسوں کی محنت و مشقت اور اس ریاضت کا ثمرہ ہے جسے ابوالفیصل سر نے دنوں کا سکون اور راتوں کی نیندیں تج کر اپنے ذہن و دل میں جگایا ہے. رات دیر گئے تک تقریب کے سامعین ساز و آواز اور کلام خسرو پر منضبط مجلس کے دوران صرف اور صرف عش عش کرتے دکھائی دیئے تھے. گزشتہ کل مالیگاؤں شہر کی اے ٹی ٹی اسکول میں منعقدہ جشن خسرو ایٹا ضلع کے پٹیالی گاؤں میں سکونت پذیر ہونے والے خواجہ امیر خسرو اگرچہ بعد کے دنوں میں دہلی رہائش پذیر ہو گئے تھے اور جب آج سے سات سو برسوں قبل ان کا وصال ہوا تو محبوب الہی کی مزار کے قریب ہی دفن کئے گئے تھے تب سے لے کر اب تک کسی نے بھی خسرو کو دیکھا تک نہیں تھا لیکن جب کوہ نور میوزک اکیڈمی کے ذریعے پیش کئے گئے جشن خسرو کے دوران حضرت امیر خسرو دہلوی کو زندہ و جاوید اور مجسم دیکھا گیا تو بے ساختہ ان کا ہی شعر یاد آ گیا کہ........
گوری سوئے سیج پہ منہ پہ ڈارے کیس