عرب نیوز کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں نور شمس پناہ گزین کیمپ پر ایک حملے میں بھی 14 فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا۔
جمعہ کو دیر گئے رفح کے مغربی علاقے تل سلطان میں حملہ ہوا۔ النجار ہسپتال میں لواحقین روتے رہے اور بچوں کی کفن پوش لاشوں کو گلے لگاتے رہے۔
ایک سوگوار دادی نے کہا کہ ’حمزہ میرے پیارے بچے۔۔۔ آپ کے بال بہت خوبصورت لگ رہے ہیں۔‘
بیٹی کی لاش اٹھاتے ہوئے احمد برھوم نے کہا کہ ’یہ انسانی اقدار اور اخلاقیات سے عاری دنیا ہے۔ شہید ہونے والوں میں صرف عورتیں اور بچے ہیں۔‘
وسطی غزہ میں بوریجی کے پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا جس میں کم سے کم ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے تھے جس میں زیادہ تعداد شہریوں کی تھی۔ حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
اسرائیل کے مطابق غزہ میں اب بھی تقریباً 130 یرغمالی موجود ہیں اور 30 سے زیادہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق محصور غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد 34 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 76 ہزار 901 ہے۔
سنیچر کو غزہ کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے 37 افراد کی لاشیں غزہ کے ہسپتالوں میں لائی گئیں۔ 68 زخمیوں کو بھی ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔
اسرائیلی فورسز نے جمعہ کو علی الصبح فلسطینی شہر طولکرم کے قریب نور شمس کے علاقے میں کارروائی شروع کی اور سنیچر تک مسلح جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
اسرائیلی فوجی گاڑیاں علاقے میں موجود تھیں اور گولیوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ کم از کم تین ڈرون نور شمس کے اوپر منڈلاتے ہوئے دیکھے گئے۔ 1948 کی جنگ سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین اس علاقے میں مقیم ہیں۔
طولکرم بریگیڈز جس میں متعدد فلسطینی دھڑے بھی شامل ہیں، نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے سنیچر کو اسرائیلی فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا۔
صحافیوں نے گلیوں میں لاشیں اور مکانات کو دھماکوں کی زد میں دیکھا۔ اسرائیلی ڈرون منڈلا رہے تھے اور بکتر بند گاڑیاں کیمپ سے گزر رہی تھیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ سے 460 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل مغربی کنارے کے قصبوں اور شہروں میں متواتر چھاپے مار رہا ہے۔ ہلاک والوں میں عسکریت پسندوں کے علاوہ پتھراؤ کرنے والے اور راہگیر بھی شامل ہیں۔ کچھ اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں میں بھی مارے گئے ہیں۔