حیدرآباد : روہت ویمولا کی موت کا معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ دراصل روہت کی ماں اور بھائی نے اس معاملے میں تلنگانہ پولیس کی طرف سے دائر کی گئی کلوزر رپورٹ پر شک ظاہر کیا ہے۔ تاہم اب تلنگانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) روی گپتا نے تنازعہ بڑھنے کے بعد روہت ویمولا خودکشی کیس کی مزید تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اس سے پہلے روہت ویمولا کے اہل خانہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ روہت کی خودکشی کیس میں تلنگانہ پولیس کی کلوزر رپورٹ کو قانونی طور پر چیلنج کریں گے۔ روہت کے بھائی راجہ ویمولا نے دعویٰ کیا کہ ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) نے خاندان کے درج فہرست ذات ہونے کے تعلق سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
روہت ویمولا کے خاندان کی طرف سے ظاہر کیے گئے شبہ کا حوالہ دیتے ہوئے تلنگانہ کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس روی گپتا نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ عدالت میں ایک عرضی دائر کی جائے گی اور مجسٹریٹ سے مزید تفتیش کی اجازت دینے کی درخواست کی جائے گی۔ ڈی جی پی گپتا نے کہا کہ چونکہ متوفی روہت ویمولا کی ماں اور دیگر نے تحقیقات پر کچھ شکوک ظاہر کیے ہیں، اس لیے اس معاملے میں مزید تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بتادیں کہ روہت ویمولا نے 2016 میں خودکشی کر لی تھی۔ پولیس کی کلوزر رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روہت ویمولا دلت نہیں تھا اور اس نے اپنی ‘اصل شناخت’ ظاہر ہونے کے خوف سے خودکشی کرلی تھی۔ اس معاملے میں ثبوت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے ملزمین کو ‘کلین چٹ’ دے دی۔
اس معاملے میں حیدرآباد یونیورسٹی کے اس وقت کے وائس چانسلر اپا راؤ پوڈیلے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ بنڈارو دتاتریہ، بی جے پی قانون ساز کونسل کے سابق رکن (ایم ایل سی) این رام چندر راؤ کے ساتھ اے بی وی پی کے کچھ لیڈروں پر بھی الزام لگایا گیا تھا۔