نئی دہلی : امریکی صدر جو بائیڈن کے اس دعویٰ کے ایک دن بعد کہ ہندوستان سمیت بہت سے ممالک ‘زینو فوبک’ ہیں کیونکہ وہ تارکین وطن کا خیرمقدم نہیں کرتے ہیں، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہفتہ کے روز اس تبصرہ کو یکسر مسترد کردیا۔ جے شنکر نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان ہمیشہ سے مختلف معاشروں کے لوگوں کے لیے کھلا اور خوش آمدید کہنے والا رہا ہے۔
اپنے ریمارکس میں امریکی صدر نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہندوستان کی معیشت گر رہی ہے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے جبکہ امریکی معیشت ترقی کر رہی ہے۔ صدر بائیڈن کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے جے شنکر نے واضح کیا کہ “سب سے پہلے، ہماری معیشت لڑکھڑا نہیں رہی ہے۔”
جے شنکر کا بیان اس حقیقت پر مبنی ہے کہ ہندوستان پچھلے کچھ سالوں سے دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت رہی ہے، جبکہ پچھلے سال پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بھی بن گئی ہے۔ ہندوستان دہائی کے اختتام سے پہلے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر بھی گامزن ہے۔
بائیڈن نے یکم مئی کو کہا تھا کہ “آپ جانتے ہیں، ہماری معیشت کے بڑھنے کی ایک وجہ کیا ہے … آپ اور دیگر ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ ہم تارکین وطن کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ کیوں چین معاشی طور پر اتنا بری طرح رکا ہوا ہے؟ جاپان کو پریشانی کیوں ہورہی ہے ؟ ہندوستان کو پریشانی کیوں ہورہی ہے ؟ کیونکہ وہ اپنے ملک میں تارکین وطن نہیں چاہتے۔” امریکی صدر نے یہ بات واشنگٹن میں فنڈ ریزنگ تقریب میں امریکی صدر کے عہدے کیلئے اپنے دوبارہ منتخب ہونے کی مہم کے دوران کہی۔
زینوفوبیا’ کے دعوی کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ جے شنکر نے ‘دی اکنامک ٹائمز’ کو بتایا کہ “ہندوستان ہمیشہ سے ایک بہت ہی منفرد ملک رہا ہے… میں حقیقت میں کہوں گا، دنیا کی تاریخ میں، یہ ایک ایسا معاشرہ رہا ہے جو بہت کھلا رہا ہے… مختلف معاشروں کے الگ الگ لوگ ہندوستان آتے ہیں۔ انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کی مثال دی جسے عام طور پر سی اے اے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ متعارف کرایا گیا سی اے اے ہندوستان کے خوش آئند وژن کی عکاسی کرتا ہے۔