مورخہ ۲۱؍جون بروز جمعہ شہر مالیگاؤں کی مساجد میں پاکی وصفائی کی اہمیت وضرورت اور اس سلسلے میں کی جانے والی کمی کوتاہیوں کے موضوع پر مشترکہ خطاب ہوا جس کا خلاصہ مندرجہ ذیل سطروں میں پیش کیاجارہا ہے :
1) مذہب اسلام پاکی اور صفائی کا سب سے بڑا علمبردار ہے جو اپنے ماننے والوں کو ظاہری وباطنی ہر طرح کی گندگی ونجاست سے بچنے اور اس سے پاکی حاصل کرنے کی تعلیم دیتا ہے ۔
(2) قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے ایسے لوگوں کی تعریف کی ہے جو پاکی وصفائی کا بہت زیادہ اہتمام کرتے ہیں اور اس بات کا اعلان فرمایا ہے کہ اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جوپاک وصاف رہنے والے ہیں ۔
(3) حدیث شریف میں ہے کہ پاکی آدھاایمان ہے اور یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ اللہ پاک ہے ،پاکی کو پسند کرتا ہے، صاف ہےصفائی کو پسند کرتا ہے ۔(ترمذی)
(4) باطنی پاکیزگی کے حصول کے لیے ضروری ہے انسان اپنے ظاہر کو بھی پاک وصاف رکھے۔یعنی اپنے بدن ،کپڑے،گھر ،صحن یہاں تک کہ گلی کوچوں اور راستوں کو بھی صاف ستھرا رکھنے کی کوشش کرے۔
حدیث شریف میں ہے کہ تین لعنت کے مقامات میں رفع حاجت کرنے سے پرہیز کرو۔دریاؤں کے گھاٹ ،عام راستے اور سایہ دار جگہیں ۔(مشکوۃ)یعنی عوامی مقامات اور راستوں پر گندگی اور کچرا ڈالنے اور پھیلانے والے اللہ کی رحمت سے دور ہیں۔
(5) گھر ،صحن یا بازار اور راستوں میں کوڑا کرکٹ ڈالنے اور رفع حاجت کرنے سے فضا خراب ہوتی ہے ،ماحول بدبو دار ہوتا ہے ،غلاظت پھیلتی ہے ،بیماریاں عام ہوتی ہیں ،صحت تباہ ہوتی ہے اور دوسرے مسلمانوں اور عام انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے ۔
(6) افسوس کہ آج گندگی مسلمانوں کی انٹر نیشنل پہنچان بن چکی ہے ،اگر کسی علاقے میں جگہ جگہ کچروں کے انبار نظر آئیں ،نالیاں بھری ہوئی ہوں ،دیواروں پر تھوکا گیا ہو اور چھوٹے چھوٹے بچے راستوں میں بیٹھ کر رفع حاجت کررہے ہوں تو جان لیجیے کہ وہ مسلمانوں کا علاقہ ہے ۔
(7) تمام مسلمانوں کی مشترکہ دینی و اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے طور پر صاف صفائی کا اہتمام کریں اور گندگی پھیلانے سے بچیں ،تا کہ ایک صاف ستھرا ماحول قائم ہوسکے ۔
(8) صاف صفائی اور پاکیزگی کا یہ بھی تقاضا ہے کہ انسان اپنے بدن اور کپڑ ے کے ساتھ ساتھ اپنے دل ودماغ کو شرک وکفر کی آلائشوں ،حسد ،جلن ،غرور ،کینہ ،عداوت اور بدگمانی جیسی گندگیوں سے پاک وصاف رکھے۔
(9) قیامت کو وہ لوگ کامیاب ہوں گے جو اللہ کی بارگاہ میں صاف ستھرا دل لے کر حاضر ہوں گے ۔
(10) ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ پاکی ناپاکی سے متعلق شرعی مسائل کا علم حاصل کرے اور وضو و غسل کا مسنون طریقہ سیکھے ۔