پاکستان نے انڈیا سے کہا ہے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے بارے میں عالمی برادری کو ’گمراہ‘ نہ کرے۔
جمعرات کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں رواں ماہ کے شروع میں بیجنگ اور اسلام آباد کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان پر نئی دہلی کے ردعمل پر تنقید کی ہے۔
انڈیا نے پاک چین مشترکہ بیان کے بعد جموں اور کشمیر کے خطے کو اپنا حصہ قرار دیا تھا۔
پاکستان اور چین کی طرف سے مشترکہ بیان وزیراعظم شہباز شریف کے پانچ روزہ دورہ چین کے اختتام پر جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے چینی سیاسی قیادت کے ساتھ سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے ارکان سے کئی اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کیں۔
دیگر امور کے علاوہ بیان میں جموں و کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے تمام تصفیہ طلب تنازعات کو حل کر کے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انڈین وزارت خارجہ نے جواب میں کہا کہ یہ خطہ اںڈیا کا ’اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ‘ حصہ ہے، اور مزید کہا کہ کسی دوسرے ملک کو اس کی حیثیت پر تبصرہ کرنے کا حق نہیں۔
انڈیا نے پاکستان اور چین پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ ’زبردستی اور غیر قانونی قبضے کے تحت اس سرزمین پر سی پیک کے مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’انڈیا کو 8 جون 2024 کے پاک چین مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے حوالے سے دیے گئے بیان پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں۔‘
بیان کے مطابق ’یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ یہ تنازع سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ’ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے عوام کی مرضی کے مطابق طے کیا جائے گا۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کو سی پیک کے بارے میں ’عالمی برادری کو گمراہ نہیں کرنا چاہیے۔‘
جبکہ اس منصوبے کو دو خودمختار ممالک کی طرف سے متفقہ طور پر ’خطے کی ترقی‘ کی کوشش قرار دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سی پیک کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے انڈیا کو جلد از جلد جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔‘
پاکستان اور انڈیا نے 1947 میں اپنی آزادی کے بعد سے کشمیر پر جنگیں لڑی ہیں۔ دونوں ممالک کشمیر پر مکمل دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے صرف کچھ حصوں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔