انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) نے اتوار کو کہا کہ اس نے تیسری بار دوبارہ قابل استعمال لانچ وہیکل( Reusable Launch Vehicle) ٹکنالوجی کا کامیاب تجربہ کیا۔ اسرو نے کہا کہ اس بار لانچ وہیکل کا تجربہ زیادہ مشکل حالات میں کیا گیا اور یہ تمام معیارات پر پورا اتری۔ اس ٹیسٹ میں، اسرو نے لینڈنگ انٹرفیس اور ہوائی جہاز کے تیز رفتاری سے اترنے کے حالات کا جائزہ لیا۔ اس ٹیسٹ کے ساتھ، اسرو نے آج کے وقت کی سب سے اہم ٹکنالوجی میں سے ایک کو حاصل کرنے کی طرف ایک مضبوط قدم اٹھایا ہے۔
دوبارہ قابل استعمال لانچ وہیکل ( Reusable Launch Vehicle) ٹکنالوجی کا تیسرا کامیاب تجربہ
ISRO نے کرناٹک کے چتردرگا میں ایروناٹیکل ٹیسٹ رینج میں اتوار کی صبح 7.10 بجے دوبارہ قابل استعمال لانچ وہیکل( Reusable Launch Vehicle) کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ کیا۔ اس سے پہلے اسرو نے دوبارہ قابل استعمال لانچ گاڑی کے دو کامیاب ٹیسٹ کیے ہیں۔ تیسرے ٹیسٹ میں لانچ وہیکل کو بلندی سے لانچ کیا گیا اور تیز ہوائیں چل رہی تھیں، اس کے باوجود لانچ وہیکل ‘پشپک’ نے مکمل درستگی کے ساتھ رن وے پر محفوظ لینڈنگ کی۔
لانچ وہیکل ‘پشپک’ کو ایک چنوک ہیلی کاپٹر سے فضا میں چھوڑا گیا
ٹیسٹ کے دوران لانچ وہیکل پشپک کو فضائیہ کے ایک چنوک ہیلی کاپٹر سے ساڑھے چار کلومیٹر کی بلندی سے لانچ کیا گیا۔ اس کے بعدلانچ وہیک پشپک نے خود مختار طریقے سے رن وے پر کامیاب لینڈنگ کی۔ لینڈنگ کے دوران طیارے کی رفتار تقریباً 320 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ یاد رہے کہ کہ لینڈنگ کے وقت کمرشل طیارے کی رفتار 260 کلومیٹر فی گھنٹہ اور لڑاکا طیارے کی رفتار تقریباً 280 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ لینڈنگ کے وقت پہلے بریک پیراشوٹ کی مدد سے لانچ گاڑی کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کم کی گئی اور پھر لینڈنگ گیئر بریک کی مدد سے طیارے کو رن وے پر روکا گیا۔
ٹکنالوجی کی مدد سے خلائی مشنوں کی لاگت میں کمی آئے گی۔
ٹیسٹ کے دوران گاڑی کے رڈر اور نوز وہیل اسٹیئرنگ سسٹم کی کارگردگی کو بھی چیک کیا گیا۔ مستقبل میں لانچ وہیکل کو خلا میں بھیجنے اور اسے زمین پر بحفاظت اتارنے اور اسے دوبارہ خلا میں بھیجنے کے لیے یہ ٹکنالوجی بہت اہم ہے۔
اس ٹکنالوجی کی مدد سے اسرو کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی کیونکہ کسی بھی خلائی مشن میں لانچ وہیکل کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے اور ایک بار استعمال ہونے کے بعد گاڑی دوبارہ استعمال نہیں کی جاتی۔ اب دوبارہ قابل استعمال لانچ وہیکل ٹکنالوجی کی مدد سے خلائی فضلہ میں اضافے کے مسئلے سے بھی نمٹا جا سکتا ہے۔