اترپردیش کے فیروز آباد میں چوری کے الزام میں جیل میں بند ایک قیدی کی موت ہو گئی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد جب ملزم کی لاش لواحقین کے حوالے کی گئی تو انہوں نے لاش کو چوراہے پر رکھ کر ناکہ بندی کردی۔ اس کے ساتھ ہی ہجوم نے گاڑیوں کو آگ لگانا شروع کر دیااورضلع انتظامیہ کے سیئنر عہدیداروں پر پتھراؤ کیا۔ پولیس کو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ کی جس کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا۔
یہ پورا معاملہ فیروز آباد کے جنوبی علاقے کا ہے ۔جہاں پولیس نے 19 جون کو آکاش نامی شخص کو چوری کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ آکاش کے خلاف موٹر سائیکل چوری کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ 20 جون کی رات آکاش کی طبیعت بگڑ گئی جس کے بعد ڈاکٹر نے اس کا علاج کیا اور جب اس کی حالت بہتر ہوئی تو انہیں ضلع اسپتال بھیج دیا گیا۔ آکاش کی ضلع اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔
ایس ایس پی سوربھ ڈکشٹ نے بتایا کہ آکاش نامی شخص تھانہ ساؤتھ کا رہنے والا تھا۔ جیل میں ان کی طبیعت اچانک خراب ہوئی تو فوراً جیل کے ڈاکٹر کو اطلاع دی گئی۔ ملزم کو جیل کے اندر ہی ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ جب اس کی حالت تھوڑی بہتر ہوئی تو اسے فوری طور پر ضلع اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔ ملزم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔ جمعہ کو ملزم کی لاش لواحقین کے حوالے کر دی گئی۔
سڑکیں بلاک کیں، آگ لگا دی۔
گھر والوں نے آکاش کی لاش کو ہما پور چوراہے پر رکھ کر بلاک کردیا۔ علاقے کے کئی لوگ ان کے ساتھ موجود تھے جنہوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ جام کو ختم کرنے کے لیے حکام موقع پر پہنچ گئے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
جب حکام نے لاش کو ہٹانے اور سڑک کھولنے کی بات کی تو موقع پر موجود بھیڑ نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس کے بعد احتجاج پرتشدد ہو گیا اور وہاں موجود لوگوں نے قریب رکھی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور انہیں آگ لگا دی۔ صورتحال بگڑتی دیکھ کر پولیس نے ہوائی فائرنگ کی۔