ناسک: 30 جون (بیباک نیوز اپڈیٹ) وقف ایکٹ کی دفعہ 23 کے مطابق ریاستی حکومت کا یہ 'فرض' ہے کہ وہ کم از کم ڈپٹی سکریٹری کے عہدے کے افسر کو وقف بورڈ کے سی ای او کے طور پر مقرر کرے۔ مارچ میں، مہاراشٹر حکومت نے اقلیتی ترقی کی وزارت میں سی ای او معین تشیلدار کو ہٹا کر ایک انتہائی نچلے درجے کے افسر، یعنی ڈیسک آفیسر سید جنید کو سی ای او کے عہدے پر مقرر کیا۔اس ڈیسک آفیسر کے سی ای او بنتے ہی کئی فیصلے کئے گئے جو کہ غیر قانونی ہے ۔ان تمام فیصلوں کو منسوخ کیا جائے ۔اسطرح کی گہار ناسک سے وقف وسل بلوور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ سید عارف علی نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کی ہے ۔
22 اپریل کو معاملے کی سماعت کے دوران، ہائی کورٹ نے معاملے کی سنگینی کو تسلیم کیا اور ہدایت کی کہ سی ای او کے عہدے پر ڈیسک آفیسر سید جنید کی طرف سے لیا گیا کوئی بھی فیصلہ رٹ پٹیشن کے نتائج سے مشروط رہے گا۔ یعنی اگر رٹ پٹیشن کے فیصلے کے بعد ڈیسک آفیسر سید جنید کی تقرری غیر قانونی ثابت ہو جاتی ہے تو سید جنید کی جانب سے بطور سی ای او کام کرتے ہوئے جاری کردہ کوئی بھی فیصلے، احکامات یا پالیسی معاملات پر لیے گئے تمام فیصلے کالعدم ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ڈیسک آفیسر سید جنید نے ہائی کورٹ کی ہدایات کو ردی کی ٹوکری کے طور پر ظاہر کرتے ہوئے خفیہ طور پر کئی فیصلے کئے۔ عارف علی نے ان میں سے کچھ کیسز کے دستاویزی ثبوت اکٹھے کیے اور اسے حال ہی میں بامبے ہائی کورٹ میں جمع کرایا، اور درخواست کی کہ ان کے زیر انتظام تمام فیصلوں کو منسوخ کر دیا جائے۔ اس کے ساتھ ڈپٹی سیکرٹری اور سابق سی ای او معین تشیلدار کو بھی مدعا علیہ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی اپوزیشن پارٹی کے کانگریس مسلم ایم ایل اے اور وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر وجاہت مرزا اور وقف بورڈ کے رکن ایم آئی ایم کے ایم ایل اے فاروق شاہ خاموش کیوں بیٹھے ہیں؟ اب جبکہ مہاراشٹر اسمبلی قانون ساز کونسل کا اجلاس جاری ہے تو اس پر سوال کیوں نہیں اٹھائے جاتے؟ کیا وہ بھی اس زیادتی میں ملوث ہیں؟ ایسا واضح سوال اٹھایا جا رہا ہے۔
کس 'نامعلوم' وجہ سے گینڈے کی کھال والا اقلیتی ترقیات کا محکمہ قانون کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور غیر قانونی کام کر رہا ہے؟ حکومت ہائی کورٹ کے سامنے اس کا انکشاف کیسے کرے گی؟ یہ دیکھنا ہوگا ۔وقف بورڈ کے ممبران اور مسلم ایم ایل ایز کیا موقف اختیار کرتے ہیں اور اسمبلی اجلاس میں کب آواز اٹھاتے ہیں؟ اس پر مہاراشٹر کے مسلمانوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں ۔