نئی دہلی : دہلی شراب پالیسی معاملے میں جیل میں بند وزیر اعلی اروند کیجریوال کو سی بی آئی کے افسران ہفتہ کو راؤز ایونیو کورٹ لے کر پہنچے ۔ اس دوران سی بی آئی نے مزید ریمانڈ کی درخواست نہیں کی۔ سی بی آئی نے عدالت سے سی ایم کیجریوال کو عدالتی حراست میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ بتادیں کہ راؤز ایونیو کورٹ نے سی بی آئی کو کیجریوال کا 3 دن کا ریمانڈ دیا تھا، جو آج ختم ہو گیا۔ اس کے بعد سی بی آئی نے انہیں عدالت میں پیش کیا۔ حالانکہ ہفتہ ہونے کی وجہ سے سی ایم کیجریوال کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس دوران وزیراعلی کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ ہم عدالتی تحویل کے مطالبے کے خلاف بھی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے عدالت سے کچھ وقت مانگا۔
کیجریوال کے وکیل وکرم چودھری نے کہا کہ یہ ایک ایسا کیس ہے جس کی جانچ اگست 2022 سے چل رہی ہے۔ ای ڈی نے انہیں 21 مارچ کو گرفتار کیا ، جس میں سپریم کورٹ نے تین ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت دی ۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی دلیل ہے کہ انہیں اپریل میں کچھ اجازت ملی تھی اور جنوری میں انہیں میرے خلاف ثبوت ملے۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مجھے گرفتار نہیں کیا کیونکہ وہ سپریم کورٹ کی کارروائی کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے تھے۔
اس پر جج نے پوچھا کہ آپ یہ درخواست کیوں دائر کرنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ ضمانت چاہتے ہیں تو آپ کو متعلقہ عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کرنی چاہئے۔ جج نے کہا کہ پولیس حراست کی مدت ختم ہونے کے بعد عدالت کے پاس سی آر پی سی کے مطابق ملزم کو عدالتی تحویل میں بھیجنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوتا ہے۔
اس دوران جج نے کہا کہ یہ دیکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے کہ تفتیشی افسر نے کیس کی تفتیش کے دوران کیا اقدامات کیے ہیں، لیکن یہ عدالت اور تفتیشی افسر کے درمیان کا معاملہ ہے۔ کیجریوال کے وکیل وکرم چودھری نے کہا کہ سی بی آئی کو ریکارڈ میں بتانا چاہئے کہ یکم جون کے بعد انہیں گرفتار کرنے کے لئے کیا مواد ملا ہے۔ جج نے کہا کہ جو کچھ بھی ملا ہے وہ ملزمین کو نہیں بتایا جا سکتا… آپ کو تفتیش کے اس اہم پہلو کے بارے میں معلومات نہیں دی جا سکتی۔
پھر وزیراعلی کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ ایک اور ملزم نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے، تب سی بی آئی نے کہا کہ وہ 3 جولائی تک تحقیقات مکمل کر لیں گے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اگر سی بی آئی نے ایک خاص تاریخ تک تفتیش مکمل کرنے کے بارے میں جو بھی بیان دیا ہے اس کی تعمیل نہیں کر پاتی ہے، تو اس سے آپ کو ضمانت مانگنے کی بنیاد مل جائے گی۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ عدالتی تحویل نہیں دی جا سکتی۔