لوک سبھا اسپیکر کے عہدے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد اپوزیشن نے اپنے امیدوار کا اعلان کردیا ہے۔ کے سریش اپوزیشن کے اسپیکر کے عہدے کے امیدوار ہوں گے۔ دوسری طرف، اوم برلا نے این ڈی اے کی جانب سے لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔
لوک سبھا اسپیکر کا انتخاب کل یعنی بدھ کو ہونا ہے۔ یہ ملک میں تیسرا موقع ہوگا جب اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخابات ہوں گے۔ اس سے پہلے 15 مئی 1952 کو پہلی لوک سبھا میں ہی اسپیکر کے عہدے کے لیے جی وی ماولنکر اور شنکر شانترم مورے کے درمیان انتخاب ہوا تھا۔ ماولنکر کے حق میں 394 ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ ان کے خلاف 55 ووٹ ڈالے گئے۔ دوسری بار، ایمرجنسی کے دوران 5 جنوری 1976 کو 5ویں لوک سبھا میں اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخابات ہوئے۔ تاہم اس وقت ضمنی انتخاب تھا۔ اس کے بعد بلیرام بھگت کے حق میں 344 ووٹ پڑے جبکہ ان کے خلاف مقابلہ کرنے والے جگناتھ راؤ جوشی کو 58 ووٹ ملے۔
ان مواقع کو ایک طرف چھوڑ دیں تو بقیہ اوقات میں اسپیکر کا انتخاب حکمران جماعت اور اپوزیشن نے اتفاق رائے سے کیا تھا۔ لیکن یہ تیسرا موقع ہے جب یہ روایت ٹوٹتی نظر آ رہی ہے۔
اس سے قبل وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے سے فون پر بات کی تھی اور اسپیکر کے عہدے کے لیے حمایت مانگی تھی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن اسپیکر کے عہدے کی حمایت کے لیے تیار ہے، لیکن اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملنا چاہیے۔ لیکن اس پر راج ناتھ سنگھ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔
اس سے پہلے راہل گاندھی نے بتایا کہ ملکارجن کھرگے کو راج ناتھ سنگھ کا فون آیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے اسپیکر کو سپورٹ کریں ، پوری اپوزیشن نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم ا سپیکر کو سپورٹ کریں گے۔ لیکن اپوزیشن کو ڈپٹی سپیکر کا عہدہ ملنا چاہیے۔ راجناتھ سنگھ نے کل کہا تھا کہ وہ ملکارجن کھرگے کو کال واپس کریں گے۔ لیکن ا نہوں نے کال واپس نہیں کی۔ پی ایم مودی کہہ رہے ہیں کہ تعاون ہونا چاہیے۔ لیکن ہمارے لیڈر کی توہین کی جا رہی ہے۔ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے۔ کانگریس ذرائع کے مطابق جب راج ناتھ سنگھ نے کھرگے سے بات کی تو حکومت کی طرف سے کوئی نام سامنے نہیں آیا۔
کے سریش کون ہے؟
کے سریش 8 بار کے ایم پی ہیں۔ وہ 1989، 1991، 1996، 1999، 2009، 2014، 2019، 2024 میں ایم پی منتخب ہوئے۔ کے سریش کیرالہ کی ماویلیکارا سیٹ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ مرکزی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔
سب سے زیادہ تجربہ کار رکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود اپوزیشن نے ان کے پروٹیم اسپیکر منتخب نہ ہونے پر احتجاج کیا تھا، کے سریش 1989 میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ 2009 میں وہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے سکریٹری بنے۔ کے سریش اکتوبر 2012 سے 2014 تک منموہن سنگھ حکومت میں مرکز میں وزیر رہے۔