افغانستان کے آل راؤنڈر گلبدین نائب کی جانب سے منگل کے روز بنگلہ دیش کے خلاف ورلڈ کپ کے آخری سپر ایٹ میچ کے دوران بار بار درد کی شکایت نے ایک تنازع پیدا کر دیا ہے۔
گلبدین پر کھیل کے دوران ’دھوکہ دہی‘ کا الزام عائد کیا جا رہا ہے اور ان کے بظاہر درد کی وجہ سے کرکٹ ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین میں تاخیری حربوں کے استعمال پر ایک بحث چھڑ گئی ہے۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اسی دوران پاکستان کے وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان کا نام بھی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا۔
اس پر بات بعد میں لیکن پہلے دیکھتے ہیں کہ افغانستان کے بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں ہوا کیا تھا؟
12ویں اوور میں کیا ہوا؟
بارش سے متاثرہ میچ کی دوسری اننگز کے 12ویں اوور میں بنگلہ دیش کے سپن بولر نور احمد کی مسلسل تین ڈاٹ گیندوں کے بعد ڈک ورتھ لوئس کے اصول کے مطابق بنگلہ دیش اپنے ہدف سے تین رن پیچھے ہو گیا۔
اوور کے دوران ہلکی بوندا باندی ہوئی اور افغانستان کے ہیڈ کوچ اور انگلینڈ کے سابق کرکٹر جوناتھن ٹروٹ نے آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فیلڈ میں موجود کھلاڑیوں کو کچھ اشارہ کیا۔
اسی لمحے گلبدین نائب، جو پہلی سلپ کے پر کھڑے تھے، اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر بظاہر درد کی وجہ سے زمین پر لیٹ گئے، جیسے وہ شدید تکلیف میں ہوں اور میڈیکل ٹیم بھی میدان میں پہنچ گئی۔
اس معاملے کو کمنٹری کرنے والوں نے نوٹس کیا اور بات بھی کی جہاں سے یہ تنازع شروع ہوا۔
میچ کے دوارن کمنٹری کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کرکٹر سائمن ڈول نے کہا کہ ’کوچ کھیل کو آہستہ کرنے کا اشارہ کرتا ہے اور پہلی سلپ پر کھڑا کھلاڑی بلا ضرورت زمین پر گر پڑتا ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ بہرحال یہ ہو گیا۔ مجھے لگتا ہے کہ بارش کی وجہ سے یہ میچ کسی بھی طرف جا سکتا تھا۔‘
دوسرے کمنٹیٹر زمبابوے کے پومی موانگبا نے کہا کہ ’یہ مضحکہ خیز ہے۔ اس کے لیے آسکر ملنا چاہیے۔‘
انڈین کرکٹر آر ایشون نے لکھا کہ ’گلبدین کے لیے ریڈ کارڈ۔‘ خیال رہے کہ فٹبال یا ہاکی میں سخت قسم کے فاؤل پر کھلاڑی کو ریڈ کارڈ دیا جاتا ہے۔
تاہم افغانستان کے کپتان راشد خان نے میچ کے بعد گلبدین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نائب کو کچھ درد تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس کے ساتھ کیا ہوا اور مجھے نہیں معلوم کہ سوشل میڈیا پر کیا چل رہا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں، جس سے گیم میں بڑا فرق آیا ہو۔‘
کرکٹ میں تاخیری حربے
کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد صحافی معین الدین حمید کی رائے میں یہ معاملہ متنازع ہی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آئی سی سی نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تو انھیں کرنی چاہیے کیونکہ کمنٹیٹرز نے بھی دوران میچ اس کی جانب اشارہ کیا۔‘
انھوں نے تاخیر کی حکمت عملی کے حوالے سے کہا کہ ’سنہ 1960 کی دہائی کے اوائل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان آئی تھی۔ لاہور میں میچ تھا اور آخری دن آخری گھنٹوں کے دوران تھوڑی بارش ہوئی تھی اور صورت حال یہ تھی کہ اگر تھوری سی سست روی کا مظاہرہ کیا جاتا تو نیوزی لینڈ میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہو جاتی لیکن اس کے برعکس انھوں نے اپنے اوورز کو پورا کرنے میں تیزی دکھائی۔ گو وہ میچ ہار گئے لیکن انھوں نے کھیل کے جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیائے کرکٹ کے دل جیت لیے اور آج بھی جب نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرتی ہے تو صحافی ان کے اس سپورٹس مین سپرٹ کو یاد کرتے ہیں۔‘
معین الدین حمید نے کہا کہ اس ورلڈ کپ میں افغانستان نے اپنا دم خم دکھایا اور وہ جیتنے کی اور سیمی فائنل میں پہنچنے کی حقدار بھی تھی لیکن جو حرکت کوچ اور گلبدین نے کی، اس سے ان کی عزت بڑھی نہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ سب نے دیکھا کہ اس کے بعد گلبدین آئے اور انھوں نے بولنگ بھی کی۔
آئی سی سی کے قواعد اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
سنہ 2024 کے ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی کے قواعد و ضوابط کے مطابق ’اگر کوئی امپائر یہ سمجھتا ہے کہ کسی کھلاڑی کا کوئی عمل پلیئنگ کنڈیشنز کے تحت نہیں اور اس سے مخالف ٹیم کو نقصان ہوا تو وہ ڈیڈ بال کی کال دیں گے اور معاملے کی اطلاع دوسرے امپائر کو دی جائے گی۔‘
’اگر یہ کسی کھلاڑی کی طرف سے پہلا جرم ہے تو باؤلر اینڈ کا امپائر اس کے بعد خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑی کے کپتان کو طلب کرے گا اور پہلی اور آخری وارننگ جاری کرے گا جس کا اطلاق میچ کے بقیہ حصے کے لیے ٹیم کے تمام اراکین پر ہو گا۔ کپتان کو کہا جائے گا کہ اس کی ٹیم کے کسی بھی رکن کی جانب سے اس طرح کی مزید کسی حرکت کے نتیجے میں مخالف ٹیم کو پانچ پنالٹی رنز دیے جائیں گے۔‘
گلبدین کے معاملے میں اگر ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے فیلڈ امپائر کی جانب سے شکایت درج کرائی جائے۔
سوشل میڈیا پر محمد رضوان اور گلبدین نائب کا موازنہ کیوں؟
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین آئی سی سی سے کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں تو چند لوگ گلبدین کا موازنہ پاکستان کے وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان سے کر رہے ہیں۔ چند صارفین نے توجہ دلائی کہ کرکٹ میں تاخیری حربوں کا استعمال نئی بات نہیں۔
واضح رہے کہ 2023 ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف میچ میں شاندار سنچری سکور کرنے کے دوران محمد رضوان نے ایک موقع پر بظاہر تکلیف کی وجہ سے وفقہ لیا تھا۔ تاہم میچ کے بعد انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’کبھی کبھی یہ (درد) کریمپس ہوتا ہے اور کبھی کبھی ایکٹنگ ہوتی ہے۔‘
انڈیا سے سجیت سمن نامی صارف نے لکھا کہ ’گلبدین محمد رضوان سے بڑے اداکار ہیں، انھیں آسکر کے لیے نامزد کیا جانا چاہیے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’رضوان نے کہا تھا کہ کبھی واقعی کریمپ ہوتا ہے اور کبھی ایکٹنگ ہوتی ہے۔ اب گلبدین کے روپ میں انھیں بڑا مد مقابل ملا ہے۔‘
سعد نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’ایک بار ایک لیجنڈ نے کہا تھا کہ کبھی کریمپ ہوتا ہے تو کبھی اداکاری ہوتی ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ ’گلبدین آسکر کے حقدار ہیں۔ ٹروٹ نے انھیں کھیل کی رفتار کم کرنے کے لیے کہا کیونکہ بارش ہو رہی تھی اور گلبدین نائب نے ایکٹنگ شروع کر دی۔‘
گلشن کٹیار نامی ایک صارف نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’پورا انڈیا افغانستان کی جیت پر خوش ہے۔ نوین الحق، گلبدین نائب کی آسکر پرفارمنس اور راشد خان خوب کیا خوب کھیلے۔‘
عمران صدیق نے لکھا کہ ’یہ ناقابل قبول ہے۔ افغانستان کی جانب سے دھوکہ ہے۔ بنگلہ دیش نے بارش سے پہلے 81 رنز بنائے اور وہ سکور کے معاملے میں صرف 2 رن پیچھے تھے اور گلبدین نائب نے ڈی ایل ایس پر بنگلہ دیش کی فتح سے بچنے کے لیے ایسا کیا۔ ایک بار دھوکہ دینے والا ہمیشہ دھوکہ دینے والا ہوتا ہے۔‘
سیامی کھیر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’بھی تک میں جذبات پر قابو نہیں پا سکا ہوں۔ خالص جذبات، جذبہ، محنت اور عزم۔ ہاں نائب کے ہیمسٹرنگ ڈرامے کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا لیکن صرف یہ محسوس کریں کہ وہ یہاں تک پہنچنے کے کتنے مستحق ہیں۔ راشد خان اور ٹیم کو بہت بہت مبارک۔‘
واضح رہے کہ افغانستان کی ٹیم اپنا پہلا سیمی فائنل 27 جون کو کھیلے گی اور ان کا مقابلہ اب تک کی ناقابل شکست ٹیم جنوبی افریقہ سے ہوگا جبکہ دوسرے سیمی فائنل میں انڈیا کا مقابلہ انگلینڈ سے ہوگا۔