امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی حکام سے ملاقات میں کہا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران لبنان میں مزید کشیدگی بڑھانے سے گریز کریں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹونی بلنکن نے اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی اور اسرائیلی وزیر برائے سٹراٹیجک امور سے ملاقات کی۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان پر حملے کے ردعمل میں حزب اللہ نے جمعرات کو شمالی اسرائیل میں درجنوں کٹیوشا راکٹ برسانے کا دعویٰ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملے میں دیر کیفا کے ایک گاؤں میں عسکریت پسند گروپ کے متعدد ممبران ہلاک ہوئے ہیں۔
بدھ کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے دھمکی دی تھی کہ ان کے گروپ کے خلاف مکمل جنگ کی صورت میں ’اسرائیل میں کوئی جگہ نہیں بچے گی۔‘
انہوں نے سائپرس کو بھی خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کو اگر فضائی بیس استعمال کرنے کی اجازت دی تو اسے نشانہ بنایا جائے گا۔
حسن نصراللہ کے بیان کے بعد لبنان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’لبنان اور سائپرس کے تعلقات سفارتی شراکت داری کی بھرپور تاریخ پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اعلٰی ترین درجے پر دو طرفہ بات چیت اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔‘
اسرائیلی فوج کی جانب سے جمعرات کو حملے میں ڈرون نے دیر کیفا سریفا روڈ پر ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں ڈرائیور کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ڈرائیور عباس ابراہیم جویا کے علاقے میں حزب اللہ کا آپریشن کمانڈر تھا۔
ایک اور حملے میں حزب اللہ کے ایک عہدیدار اور مذہبی رہنما محمد جمعہ کے بیٹے عمار جمعہ کی ہلاکت ہوئی ہے جب ان کی گاڑی کو اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا۔
اس کے علاوہ ایک اور واقعے میں دو افراد شدید زخمی ہوئے جب اسرائیلی ڈرون نے ٹرک کو نشانہ بنایا۔
جمعرات کی صبح اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ لبنان کی سرحد کے قریب بالائی گیلی کے علاقے میں واقع جش بستی کو خالی کروا دیا گیا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے بیان سے دونوں جانب ممکنہ کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
حسن نصر اللہ نے بدھ کو ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ’دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ ہم نے خود کو بدترین حالات کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ اور کوئی بھی جگہ ہمارے راکٹوں سے نہیں بچ سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو ’ہم سے زمینی، فضائی اور ہوائی راستے سے حملہ آور ہونے کی توقع کرنی چاہیے۔‘