اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام
حماس کے خلاف جنگ میں نسل کشی کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ اس دوران کئی ممالک نے فلسطین کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسپین کے وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگانے والے جنوبی افریقہ کے خلاف مقدمے میں شامل ہونے کے لیے اقوام متحدہ کی عدالت سے اجازت لیں گے۔ یا درہے کہ غزہ میں آٹھ ماہ سے اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں 36 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ جنگ نے بھوک سے مرنے والے فلسطینیوں کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر سامان کی ترسیل کو بڑی حد تک روک دیا ہے۔
غزہ میں لوگ غذائی قلت کا شکار
اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں جولائی کے وسط تک 10 لاکھ سے زائد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسرائیل نے جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد کیا تھا، جس میں دہشت گردوں نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔
اس میں تقریباً 1200 لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ تقریباً 250 کو اغوا کیا گیا۔ 7 اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے تقریباً 80 یرغمالیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 43 دیگر کی باقیات کے ساتھ غزہ میں اب بھی زندہ ہیں۔