اسرائیلی فوج نے غزہ کے متعدد علاقوں پر گولہ باری کی ہے جبکہ رہائشیوں کے مطابق بدھ کی رات گئے جنوبی علاقے رفح میں رات بھر شدید لڑائی جاری رہی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رہائشیوں کا کہنا ہے کہ رفح کے مغرب میں واقع تل السلطان کے علاقے میں جاری لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے جہاں شدید جھڑپوں کے درمیان اسرائیل ٹینک زبردستی شمال کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس اور اسلامک جہاد کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ جنگجوؤں نے اسرائیلی فورسز پر ٹینک شکن راکٹ اور مارٹر بموں سے حملہ کیا ہے۔
مئی کے اوائل سے رفح میں زمینی کارروائی جاری ہے جہاں تقریباً 23 لاکھ فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی، تاہم لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے اکثر وہاں سے دیگر مقامات کو منتقل ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ رفح میں حماس کے آخری دستے کو تباہ کرنے کے قریب ہے جس کے بعد کم نوعیت کے آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند کو مار ڈالا ہے جو رفح اور مصر کے درمیان سرحد سے ہتھیاروں کی سمگلنگ میں ملوث تھا۔
بیان کے مطابق رفح پر رات گئے فضائی حملے میں عسکریت پسندوں کے متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں جنگجوؤں کے علاوہ عسکری ڈھانچے اور سرنگیں بھی شامل ہیں۔
طبی عملے کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز، شمالی جبالیہ کیمپ کے قریب ایک اسرائیلی حملے میں تین فلسطینی ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔
جبکہ وسطی غزہ میں موجود نصیرت کیمپ میں ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
شمالی غزہ میں فلسطینیوں نے خوراک کی شدید کمی اور قیمتوں میں اضافے کی شکایت کی ہے جبکہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں بچے خوراک کی کمی کے باعث انتہائی تکلیف میں ہی اور 30 بچے ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے دورہ امریکہ کے دوران کہا کہ ان کی فوج غزہ کے لوگوں کے ساتھ نہیں بلکہ حماس کے ساتھ لڑائی رہی ہے۔
انہوں نے ویڈیو بیان میں کہا ’ہم پرعزم ہیں اور میں ذاتی طور پر بھی پرعزم ہوں کہ غزہ میں ضروری امدادی سامان کو پہنچانے میں مدد کی جائے۔ ہم صرف ان سے لڑتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔‘