بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کالعدم ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈر سمیت دیگر دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
بدھ کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضیا لانگو کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گذشتہ روز آپریشن کیا جس میں نصراللہ نامی شخص کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران نصراللہ کا ویڈیو بیان بھی چلایا جس میں وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور کئی دہشت گرد کارروائیوں کا حصہ ہونے کا اعتراف کر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم خوارج پاکستان کے بھی دو کمانڈر گرفتار کیے گئے۔
ضیا اللہ لانگو نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا الزام انڈیا پر لگاتے ہوئے کہا کہ ’ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کا انویسٹر ایک ہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ہاتھ کینیڈا اور امریکہ تک میں خون سے رنگے ہوئے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے اس کے خفیہ ادارے کا ہاتھ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہاڑوں پر موجود سب لوگ دشمن نہیں بلکہ ان کو ورغلایا گیا ہے وہ حکومت کا ساتھ دیں اور دشمن کے عزائم ناکام بنا دیں۔
’گرفتار کمانڈر‘ نصراللہ نے ویڈیو بیان میں کیا کہا؟
چند منٹس پر مشتمل ویڈیو بیان میں نصراللہ نامی شخص کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق محسود قبیلے سے ہے اور تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی سے وابستہ رہے۔
ان کے مطابق ’پچھلے 16 سال کالعدم ٹی ٹی پی کا حصہ رہا اور اس دوران دہشتگردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا اور آپریشن ضرب عضب کے دوران افغانستان فرار ہو گیا۔‘
نصراللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان اور پاکستان افغان بارڈر پر فوج کی پوسٹس پر کئی بار حملے کیے جن میں جانی نقصان بھی ہوا۔‘
بیان میں نصراللہ نے بتایا کہ ’میں کالعدم ٹی ٹی پی میں مختلف عہدوں پر کام کرتا رہا اور 2020 میں تحصیل شوال کا کمشنر بنایا گیا اور 2023 سے دفاعی کمیشن میں امیر کے طور پر کام کر رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جنوری 2024 میں کالعدم ٹی ٹی پی کے امیر مفتی نور ولی محسود اور وزیر دفاع مفتی مزاحم نے قندھار بلایا اور کہا کہ ایک خاص مقصد کے لیے آپ کو بلوچستان جانا ہے۔‘
’اس کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ تھا جو چاہتا تھا کہ بی ایل اے اور کالعدم ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے اور خصدار میں مرکز قائم کیا جائے جس کا مقصد صوبے میں بدامنی پھیلانا تھا اور سی پیک کو سبوتاژ کرنا تھا۔‘