پارلیمنٹ میں حلف برداری کی تقریب کے دوران اسدالدین اویسی کی طرف سے جئے فلسطین کا نعرہ لگانے پر پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا ہے کہ ہمیں قواعد کی جانچ کرنی چاہیے کہ فلسطین کا نعرہ لگانا درست تھا یا غلط۔ وہیں اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ مجھے جو کہنا تھا میں نے کہہ دیا ہے۔ انہوں نے حلف کے بعد جو کچھ کہا وہ آئین کے مطابق ہے۔
منگل کو پارلیمنٹ میں حلف لینے کے بعد اسدالدین اویسی نے جئے بھیم، جئے میم، جئے تلنگانہ کے بعد جئے فلسطین کا نعرہ لگایا تھا۔بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ بعد میں چیئر پر بیٹھے رادھا موہن چودھری نے اسے پارلیمنٹ کے ریکارڈ سے ہٹانے کی بات کہی تھی۔ اس کے بعد ہی ارکان پرسکون ہوئے۔ اب اس معاملے میں پارلیمانی امور کے وزیرکرن رجیجو اور اویسی کے بیانات آئے ہیں۔
ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، رولز چیک کیے جائیں گے:رجیجو
اویسی کے نعرے پر پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ ہماری فلسطین یا کسی دوسرے ملک سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ تاہم ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا کسی رکن کا حلف اٹھاتے وقت دوسرے ملک کی تعریف میں نعرے لگانا مناسب ہے یا نہیں؟ اس کے لیے ہمیں قوانین کو چیک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حلف کے بعد اسدالدین اویسی کی طرف سے لگائے گئے نعرے کے بارے میں کئی ارکان نے شکایت کی ہے۔
اویسی نے کہا۔۔ میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا
پارلیمنٹ میں حلف لینے کے بعد فلسطین کا نعرہ لگانے پر اویسی نے کہا کہ میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اویسی نے کہا کہ میں نے جو کچھ کہا وہ آپ سب کے سامنے ہے۔ جئے بھیم، جئے تلنگانہ، جئے فلسطین کیسے غلط ہوا؟ سب نے کیا کہا سنیے۔ میں نے جو کہنا چاہا کہہ دیا۔
اعتراض کرنے والوں کو خوش کرنے کے لیے میں کچھ کیوں کہوں گا؟ اویسی نے کہا کہ میرے کہنے کا مقصد کچھ بھی ہو، گاندھی جی نے بھی کہا ہے۔ انہوں نے فلسطین کے بارے میں بھی بہت کچھ کہا ہے۔ ایک بار ضرور پڑھیں۔