واشنگٹن: امریکہ، ہندوستان کے ساتھ دوستی کی کتنی ہی بات کرے،ہندوستان کو دیکھنے کا نقطہ نظر ایک ہی رہتا ہے۔ اسی لیے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں ہندوستان میں مذہبی آزادی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ یہاں تک کہا گیا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ نفرت انگیز تقاریر اور تبدیلی مذہب کے قانون پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہی نہیں اس بار بی جے پی کو بھی گھیر لیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ ہر سال بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کرتا ہے۔ اس میں کئی ممالک کے حالات پر تبصرے کیے گئے ہیں۔ لیکن گزشتہ کئی سالوں سے اس رپورٹ میں ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تاہم ہر بارہندوستان اسے متعصبانہ قرار دے کر مسترد کرتا رہا ہے۔ گزشتہ سال ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ایسی رپورٹس پروپیگنڈہ پھیلانے کے مقصد سے بنائی جاتی ہیں۔ امریکہ کو اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
معاشرے میں نفرت بڑھی
اس بار کی رپورٹ کہتی ہے کہ 2023 میں بھی مذہبی آزادی کے حالات بدستور خراب رہے۔ہندوستان میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین اور نفرت انگیز تقاریر میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتی برادری کے لوگوں کے مکانات اور عبادت گاہوں کو بھی مسمار کیا گیا ہے۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے امتیازی قوم پرست پالیسیوں کو فروغ دینے کے لیے کام کیا جس سے سماج میں نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کےعلاوہ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ بی جے پی مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، یہودیوں اور قبائلیوں کے خلاف ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ مذہبی اقلیتوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو یو اے پی اے، ایف سی آر اے، سی اے اے، تبدیلی مذہب اور گائے کے ذبیحہ سے متعلق بنائے گئے قوانین کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جب سے دفعہ 370 ہٹائی گئی ہے، عام لوگوں کے خلاف مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ہجوم نے عیسائیوں پر حملہ کیا
رپورٹ میں عیسائیوں پر حملوں کا ذکر ہے۔ بعض این جی اوز کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 687 واقعات ہوئے۔ چھتیس گڑھ میں ہندوؤں کے ہجوم نے عیسائیوں پر حملہ کیا اور چرچ میں توڑ پھوڑ کی۔
منی پور تشدد کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگ مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں تقریباً 200 ممالک کی مذہبی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ آج کروڑوں لوگ مذہبی آزادی کا احترام نہیں کر رہے ہیں۔