منگل کو انڈین پارلیمان میں کامیاب امیدواروں کی حلف برداری کے درمیان وہی ماحول نظر آیا جو انتخابات کے دوران تھا اور اللہ اکبر اور جے شری رام کے نعروں کے درمیان 'ہندو راشٹر زندہ باد' اور 'فلسطین زندہ باد' کے بھی نعرے لگے جس نے ایک قسم کے تنازعے کو جنم دیا ہے۔
سوموار کو انڈیا کی 18ویں پارلیمان کا مون سون اجلاس شروع ہوا جس میں انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ 'حکومت چلانے کے لیے اکثریت ضروری ہے لیکن ملک چلانے کے لیے عام رضامندی ضروری ہے۔
منگل کو بھی حلف برداری کی تقریب کے دوران کچھ ارکان پارلیمنٹ نے حلف اٹھانے کے بعد آخر میں ایسے نعرے لگائے جس سے پارلیمنٹ میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔
جب اترپردیش کے پارلیمانی حلقے بریلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ چھترپال سنگھ گنگوار نے اپنی حلف برداری کے ساتھ ہی 'ہندو راشٹر کی جے' کہا تو حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے اسے آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے شور مچایا۔
جب حیدرآباد سے مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کا نام حلف لینے کے لیے پکارا گیا اور وہ حلف لینے کے لیے جانے لگے تو 'جے شری رام' کا نعرہ لگايا جانے لگا۔
انھوں نے اپنے جانے پہچانے انداز میں اردو زبان میں اللہ کے نام پر حلف لیا اور اخیر میں جے بھیم، جے میم، جے تلنگانہ، جے فسلطین کا نعرہ لگایا جس کے بعد پارلیمان کا تنازع پارلیمان کے باہر سوشل میڈیا تک پہنچ گیا۔
جے فلسطین کے نعرے پر رکنیت معطل کا مطالبہ
بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے اسد الدین اویسی کے 'جے فلسطین' یعنی فلسطین زندہ باد کہنے پر رکن پارلیمان کی حیثیت سے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
امت مالویہ نے آئین کے آرٹیکل 102 کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: 'کسی غیر ملکی ریاست سے وفاداری کا اعلان کرنے پر انھیں لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔'
اویسی نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں سے کہا کہ انھوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جو آئین کے خلاف ہو۔
بہرحال کسی نے خدا یا ایشور کے نام سے حلف اٹھایا تو کسی نے اللہ کے نام سے، کسی نے ہندی زبان میں تو کسی نے انگریزی، اردو، سنسکرت اور اپنی علاقائی زبانوں میں حلف اٹھایا۔
بی بی سی نے اس تنازعے کے بارے میں بہار کے کدوا اسمبلی حلقے سے کانگریس کے ایم ایل اے شکیل احمد خان سے رابطہ کیا جنھوں نے اسمبلی میں سنسکرت زبان میں حلف لیا تھا جسے بعض حلقوں میں سراہا گیا تھا اور بعض میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ آپ حلف جس زبان اور جس طرح سے لیں اس کی آپ کو آئین اجازت دیتا ہے لیکن اصل بات پارلیمان اور آئین کے وقار کی پاسداری ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'یہ بات زیادہ اہم ہے کہ آپ آئین کے وقار اور ایوان کے وقار کو کس طرح اور کس حد تک برقرار رکھتے ہیں۔'
باقی چیزوں پر انھوں نے تبصرہ کرنے سے یہ کہتے ہوئے گریز کیا کہ وہ بڑے لوگ ہیں ان پر میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
راہل گاندھی نے آئین کی کاپی اٹھا رکھی تھی
اخلاقی اقدار کی پاسداری کا اعلی ترین مقام
ہم نے اس کے متعلق دہلی کی معروف یونیور سٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پروفیسر محمد سہراب سے بات کی تو انھوں نے چند نکات کی جانب اشارہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ انڈین پارلیمان میں جہاں تک جے شری رام اور اللہ اکبر کے نعروں کی بات تو بنیادی طور پر انڈین پارلیمنٹ کے اندر وہی ہوا جو بدقسمتی سے سماج میں ہو رہا ہے۔'
'پارلیمان جو کہ اخلاقی اقدار کی پاسداری کا اعلی ترین مقام ہے اسے بی جے پی کے لوگوں پہلے ہی ناپاک کر دیا ہے۔ بی جے پی کے لوگ پارلیمان میں وہی کرتے ہیں جو وہ سوسائٹی میں کرتے ہیں۔'
انھوں نے مثال کے طور پر بی جے پی رہنما بدھوری کا ذکر کیا جنھوں نے ایک مسلم رکن پارلیمان کنور دانش علی کو ایوان کے اندر 'کٹوا' کہا تھا اور مذہب کی بنیاد پر ان کی تذلیل کی تھی۔
انھوں مزید کہا: 'دوسری بات یہ ہے کہ بی جے پی نے سماج کو جس طرح سے فرقہ وارانہ طور پر زہر آلود کیا ہے اسی طرح وہ پارلیمان کو بھی کرتے رہے ہیں اور اس کا نمونہ آپ کو کل ہی پارلیمان میں حلف برداری کے دوران نظر آیا۔
'تیسری بات یہ ہے کہ جس طرح سے بی جے پی نے مذاق اڑانے کا کلچر شروع کیا ہے اسے آپ کس اخلاقی پرزم سے دیکھیں گے؟ ملک کا کون سا دستور ہے جو انھیں یہ اجازت دیتا ہے کہ ہندو راشٹر کے نام پر ووٹ لیں اور ہندو راشٹر زندہ باد کا نعرہ لگائیں۔ یہ اخلاقی تضاد اور منافقت کی کلاسیک مثال ہے۔'
سیکولرزم تو کیا جمہویت کی بھی دھجیاں
انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 'سیکولر تو دور کی بات ہے وہ ڈیموکریسی کا مذاق اور اس کی دھجیاں اڑاتے ہیں کیونکہ وہ موبوکریسی (ہجوم کے نظریے) میں یقین کرتے ہیں جو کہ آئین ہند کو انڈرمائن کرتا ہے یعنی اس کے اقدار کو پامال کرتا ہے۔'
انھوں نے اسدالدین اویسی کے 'جے فلسطین' کے متعلق کہا: 'اب جہاں تک اویسی کا معاملہ ہے تو اسدالدین اویسی کو چاہیے کہ مناسب وقت پر وہ فلسطین کے متعلق بھارت کی پالیسی کو جامع انداز میں پیش کریں اور اسے اجاگر کریں۔ انڈیا کو چاہیے کہ وہ فلسطین پر واضح موقف اختیار کریں۔ اور اسرائیل اور فلسطین کے تعلق سے جو ابہام کا بادل پیدا کر رکھا ہے اسے صاف کریں۔'
پروفیسر سہراب نے اویسی کو مشورہ دیا کہ وہ اس طرح کے نعرے لگا کر بی جے پی کے جال میں نہ آئیں۔ تاکہ وہ اپنے عزائم کو جواز نہ دے سکے۔'
انھوں نے کہا کہ فلسطین کے متعلق بابائے قوم گاندھی جی کے سنہ 1940 کی دہائی کے اوائل میں دیے گئے ایک بیان کو انڈیا میں باربار نقل کیا جاتا ہے کہ جس طرح برطانیہ برٹش کا ہے اور فرانس فرانسیسیوں کا اسی طرح فلسطین فلسطینیوں کا ہے لیکن عملی طور پر ان دنوں اس کے برعکس ہو رہا ہے اور حال میں میڈیا میں جو رپورٹس آ رہی ہیں اس سے کچھ اور ہی ظاہر ہو رہا ہے۔'
بہرحال جس تیکھے انداز میں یہ انتخابات ہوئے وہ جارحانہ تیور حلف برداری کے دوران پوڈیم پر بھی نظر آئے۔
مہوا موئترہ کو اس سے قبل پارلیمان سے معطل کر دیا گیا تھا
مزید نعرے
حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی جب حلف لینے آئے تو ان کے ہاتھ میں سرخ رنگ میں آئین کی کاپی تھی اور ان کے حامیوں نے 'بھارت جوڑو' کے نعرے لگائے جبکہ راہل گاندھی نے 'جے ہند' اور 'جے سنویدھان' یعنی آئین ہند زندہ باد کے نعرے لگائے۔
میرٹھ سے بی جے پی کے نومنتخب رکن پارلیمان اور راماین سیریل میں رام کا کردار نبھانے والے اداکار ارون گول نے اپنے حلف کے بعد جے شری رام کا نعرہ لگایا تو حزب اختلاف کے بعض اراکین کی جانب سے 'جے اودھیش' کا نعرہ لگایا گیا۔ اودھیش پرساد سماجوادی پارٹی کے نومنتخب رکن پارلیمان ہیں جنھوں نے بی جے پی کو رام کے شہر ایودھیا میں شکست سے دو چار کیا ہے۔
مغربی بنگال سے ترنمول کانگریس کی رہنما مہوا موئترہ جب حلف لینے پہنچیں تو ایوان میں بیٹھے رکن پارلیمان کی جانب سے کہا گیا کہ 'یہ جنتا کا انصاف ہے'۔ خیال رہے کہ مہوا کو گذشتہ پارلیمان میں نااہل قرار دیا گیا تھا۔
انڈیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے اور سب سے زیادہ فرق سے جیتے والے کانگریس امیدوار رقیب الحسن نے آسامی زبان میں اللہ کےنام پر حلف لیا۔
بہت سے لوگوں نے آئین اور بہت سے لوگوں نے اپنی ایمانداری کے نام حلف لیا۔
این این آئی ٹی نعرے کی گونج
بہار کے پورنیہ سے آزاد امیدوار کے طور پر پارلیمان پہنچنے والے رکن پارلیمان راجیش رنجن عرف پپو یادو جب حلف لینے آئے تو ان کی قمیض پر Re-Neet 'ری-نیٹ' رلکھا تھا۔
انھوں نے مقامی زبان انگیکا میں حلف لیا اور اس کا اختتام 'ری این ای ای ٹی، بہار کو خصوصی درجہ، سیمانچل زندہ باد، انسانیت زندہ باد، بھیم زندہ باد، آئین زندہ باد کہہ کر کیا۔
خیال رہے کہ جس دن انتخابات کے نتائج آئے تھے اسی دن میڈیکل میں داخلے کا نتیجہ بھی آیا تھا جو تنازعے کا شکار ہے۔ حال ہی میں نیٹ سمیت نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے کرائے گئے کئی امتحانات پیپر لیک کا شکار ہو گئے ہیں اور ان میں سے کچھ کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور کچھ کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے پر حکومت پر چہار جانب سے تنقید ہو رہی ہے۔
اس سے قبل جب سوموار کو وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان حلف لینے پوڈیم کی جانب جا رہے تھے تو حزب اختلاف کی جانب سے 'نیٹ، نیٹ' کے نعرے لگائے گئے۔