نئی دہلی: مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے NEET UG امتحان (NEET UG 2024) سے متعلق اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس سلسلے میں حکومت نے کیا فیصلہ لیا ہے۔دھرمیندر پردھان نے کہا، NEET کا امتحان منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ طلباء کا مستقبل ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس پر کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ہم NEET امتحان کے معاملے میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنا رہے ہیں، جو پورے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ جو بھی قصوروار پایا گیا اس کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی مجرم کو بخشا نہیں جائے گا۔
دھرمیندر پردھان نے کہا کہ ہم نے بہار حکومت سے تفصیلات مانگی ہیں۔ ہم بہار حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور پٹنہ سے کچھ معلومات ہمارے پاس آ رہی ہیں۔ آج بھی کچھ رپورٹس آئی ہیں۔ پٹنہ پولیس اس واقعہ کی تہہ تک جا رہی ہے۔ کیس کی تفصیلی رپورٹ جلد موصول ہو جائے گی، جو بھی قصوروار پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پورے معاملے کی تہہ تک جائیں گے، تاکہ آئندہ ایسی باتیں منظر عام پر نہ آئیں۔
دھرمیندر پردھان نے کہا، میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ یہ سارا معاملہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہے۔ طلباء ملک کا مستقبل ہیں۔ ہم ملک کا مستقبل محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔ پیپر لیک ایک ادارہ جاتی ناکامی ہے۔ ہم یہ مانتے ہیں۔ میں اس کی اخلاقی ذمہ داری لیتا ہوں۔ ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ مشکل وقت ہیں۔ میں خود بھی کئی طلبہ سے ملا ہوں۔ ان کا غصہ بھی جائز ہے۔ قانون کے مطابق جو بھی درست ہوگا ہم کریں گے۔
مرکزی وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم امتحان کی شفافیت کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق کچھ خامی خاص طور پر ہوئی ہے۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جب ٹھوس معلومات آئیں گی تو ہم مجرموں کو سخت سے سخت سزا دیں گے۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) ہو یا این ٹی اے کا کوئی بڑا شخص، اگر قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس پورے معاملے میں طلباء کو ترجیح دی جائے گی۔
دھرمیندر پردھان نے کہا کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کے ڈھانچے، کام کاج اور سیکیورٹی پروٹوکول کو مزید بہتر بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی سے سفارشات لی جائیں گی۔ ہم صفر غلطی کی جانچ کے لیے پرعزم ہیں۔ طلباء ملک کا مستقبل ہیں۔ ہم سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ افواہیں نہ پھیلائیں۔ اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ حکومت کسی بھی اصلاحات کے لیے تیار ہے۔