بہار زرعی یونیورسٹی ہر روز نئے تجربات میں مصروف ہے۔ ایسے میں کسانوں کو کاشتکاری کے نئے طریقے بھی سکھائے جاتے ہیں۔ یہ اچھے معیار کے بیج تیار کرکے کسانوں کو کاشتکاری میں فروغ دینے کی تیاری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ کاشتکاری سے منافع کے ساتھ ساتھ کسانوں کو کاشتکاری میں بھی آسانی ہوتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی کے سائنسدان نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کی اشیاء کے اعلیٰ معیار کی تلاش بھی کرتے ہیں۔ اب جب ہم نے یونیورسٹی کے سائنسدان ڈاکٹر ونائک سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ لیچی کھانے کے بعد ہم اس کا چھلکا پھینک دیتے ہیں۔
بہار میں لیچی بڑے پیمانے پر پیدا ہوتی ہے۔ جب میں نے اس کے ساتھ کچھ نیا کرنے کا سوچا تو مجھے معلوم ہوا کہ اس کا رنگ نکال کر کھانے کی اشیاء میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد اس پر تحقیق شروع ہوئی۔ اس سے رنگ اتارنے کے بعد اسے خشک پاؤڈر کی شکل میں تیار کیا جائے گا۔
جب وائس چانسلر ڈی آر سنگھ سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ لیچی کے چھلکے میں کینسر جیسی موذی بیماری سے لڑنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ اس میں کینسر سے بچاؤ کے عناصر ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لیچی کے چھلکے کے سرخ رنگ میں اینتھوسیانین پایا جاتا ہے۔
اس میں بہت سارے غذائی اجزاء اور اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں۔ اس کا رنگ نکال کر کھانے کی بہت سی اشیاء میں ملایا جا سکتا ہے۔ اس کے چھلکے کا رنگ کھانے کی اشیاء میں ملا کر کھانے سے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس سے کینسر اور دیگر بڑی بیماریوں سے بچا جا سکے گا۔ کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ لیچی کا پھل صرف گرمیوں میں چند ماہ کے لیے بازار میں دستیاب ہوتا ہے۔