یمنا نگر : ہریانہ کے یمنا نگر ضلع کے ہتھنی کنڈ بیراج سے دہلی کا پانی چھوڑا گیا ہے۔ ہفتہ کو جمنا ندی میں پانی کی سطح بڑھ گئی اور پھر پانی چھوڑنا پڑا۔ جمنا ندی کے کیچمنٹ ایریا میں بارش کے بعد بیراج پر 39 ہزار 205 کیوسک پارٹی درج کیا گیا۔ ایسے میں سیزن میں پہلی بار جمنا ندی سے بڑی مقدار میں پانی کا رخ ڈائیورٹ کیا گیا۔
دراصل اتراکھنڈ اور ہماچل کے پہاڑی علاقوں میں موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے یمنا نگر کے ہتھنی کنڈ بیراج پر جمنا ندی میں پانی کی سطح بڑھ گئی ہے۔ ہتھنی کنڈ بیراج کے 5 دروازے کھولے گئے ہیں اور پانی کو بڑی جمنا میں موڑ دیا گیا ہے۔ یہاں پر 39,205 کیوسک پانی درج ہونے مغربی جمنا کینال میں 17,510 مشرقی جمنا کینا میں 3510 کیوسک پانی ڈائیورٹ کیا گیا۔ بڑی جمنا میں پانی چھوڑے جانے کے بعد نشیبی علاقوں کو سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے اطلاع دی گئی۔
محکمہ آبپاشی کے ایس ڈی او نوین رنگا نے بتایا کہ جب بیراج پر ایک لاکھ کیوسک پانی ریکارڈ کیا جاتا ہے تو مشرقی اور مغربی یمنا کینا کو بند کرکے پورا پانی بڑی یمنا میں ڈٓائیورٹ کردیا جاتا ہے اور منی فلڈ اعلان کردیا جاتا ہے۔ تاہم ایسی صورت حال ابھی تک پیدا نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈھائی لاکھ کیوسک پانی آنے پر سیلاب کا اعلان کردیا جاتا ہے۔ ہفتے کے روز چھوڑے جانے والے پانی کے بارے میں سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے نشیبی علاقوں کو آگاہ کیا گیا ہے، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پانی کیچمنٹ ایریا میں بارش کی وجہ سے آیا ہے اور ابھی مانسون کی بارش شروع ہوئی ہے۔ ایسے میں آنے والے دنوں میں یہ پانی مزید بڑھے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ہر سال مانسون کے موسم میں ہتھنی کنڈ بیراج خبروں میں رہتا ہے۔ ہر سال یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہتھنی کنڈ بیراج سے پانی چھوڑ دیا گیا اور دہلی میں سیلاب آگیا۔ جبکہ محکمہ آبپاشی کے حکام نے واضح طور پر کہا ہے کہ بیراج پر پانی ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا اور یہ صرف پانی کا رخ موڑنے کے لیے نصب کیا گیا ہے۔ حال ہی میں جب دہلی میں چلچلاتی گرمی کی وجہ سے پانی کی قلت ہوئی تھی تو ہتھنی کنڈ بیراج بحث میں آیا تھا اور دہلی حکومت نے ہریانہ پر پانی روکنے کا الزام لگایا تھا ۔