چھترپتی سمبھاج نگر (مہاراشٹر) : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ایک بار پھر ایسا بیان دیا ہے، جس سے تنازع پیدا ہوسکتا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ انہوں نے دلتوں اور او بی سی کو لے کر بھی تبصرہ کیا ہے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کی آبادی 14 فیصد ہے، لیکن 4 فیصد بھی ممبران پارلیمنٹ نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مہاراشٹر کے 11 فیصد مسلمانوں کے لیے شرم کی بات ہے۔
اویسی نے اپنے مہاراشٹر کے دورے کے دوران کہا کہ جمہوریت میں ایک سماج کا ایم پی جیت کر نہیں جاتا ہے۔ ایسے میں سماج کی نمائندگی کیسے ہوگی؟ مہاراشٹر کا ذکر کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ایک بھی مسلم ممبر پارلیمنٹ نہیں جیتا ۔ جمہوریت میں ایک سماج کا ممبر پارلیمنٹ جیت کر نہیں جاتا ہے۔ ایسے میں سماج کی نمائندگی کیسے ہوگی؟ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں او بی سی برادری اور دلت برادری کی نمائندگی تقریباً برابر ہوگئی ہے۔ مسلم کمیونٹی کی آبادی 14 فیصد ہے، لیکن 4 فیصد بھی ممبران پارلیمنٹ نہیں ہیں۔ یہ مہاراشٹر کے 11 فیصد مسلمانوں کے لیے شرم کی بات ہے۔
اسدالدین اویسی مسلسل تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر، بہار، اتر پردیش جیسی ریاستوں میں بھی قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اویسی کی پارٹی بہار کے سیمانچل علاقوں میں اپنے قدم جمانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ تاہم اب تک ان کی پارٹی AIMIM کو کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ہے۔ اویسی کی پارٹی صرف ووٹ کاٹنے والی پارٹی بن گئی ہے۔ اس کے پیش نظر اویسی مسلم ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کی ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی پانچویں بار حیدرآباد سے جیتے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کو 3.38 لاکھ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس سیٹ سے کانگریس کے محمد ولی اللہ سمیر اور بی آر ایس کے سرینواس یادو نے بھی مقابلہ کیا تھا۔