یروشلم: جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان غزہ میں اسرائیل کے فوجی کارروائی نے شدت اختیارکرلی ہے۔ بدھ کے روز وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں 20 فلسطینی مارے گئے جن میں چھ بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس علاقے کو سیف زون قرار دے رکھا ہے۔ اسی طرح، عینی شاہدین نے بدھ کو الزام لگایا کہ اسرائیل نے منگل کو جنوبی غزہ کے ایک اسکول میں فٹ بال میچ دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے پناہ گزینوں پر میزائل داغے۔ اس میں کم از کم 29 لوگوں کی موت ہو گئی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز غزہ شہر کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ جنگ کا ابتدائی ہدف تھا اور اب نئے سرے سے لڑائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اسرائیلی فورسز نے شہر میں فلائر گرائے، لوگوں سے جنوب کی طرف جانے کی اپیل کی اور کہا کہ غزہ شہر ایک خطرناک جنگی علاقہ میں تبدیل ہوجائیگا۔
بدھ کو وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں چھ بچوں اور تین خواتین سمیت 20 فلسطینی مارے گئے۔ انخلاء کا حکم غزہ شہر میں اسرائیل کی مسلسل دراندازی کا اشارہ دیتا ہے، جہاں وہ حالیہ دنوں میں مضافات میں کئی حملے کر رہا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس ان علاقوں میں دوبارہ منظم ہو رہی ہے جو اسرائیل نے پہلے کہا تھا کہ اس نے عسکریت پسندوں سے صفایا کر دیا ہے۔ انخلاء کا یہ حکم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ، مصر اور قطر کے ثالث دوحہ میں مذاکرات کرکے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے مختلف حصوں میں حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ منظم کرنےکی کوششوں کو ناکام بنارہاہے، اس دوران فضائی اور زمینی حملوں کی نو ماہ کی فوجی کارروائی ہے۔
اسرائیل کا شامی فوج پر حملہ
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ اسرائیلی ٹینکوں اور توپ خانے نے شامی افواج کو نشانہ بناتے ہوئے حملے شروع کیے ہیں۔ الزام ہے کہ اس نے گولان ہائٹس کے علاقے میں 1974 کے غیر فوجی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے کہا کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دے سکتی۔