مورخہ ۲۹؍جون بروز سنیچر بعد نمازعشاء مدرسہ حضرت عکرمہ میں وفاق المکاتب کی ایک اہم میٹنگ حضرت مولانانعیم الظفرنعمانی ندوی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی، آغاز میں وفاق المدارس کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے میٹنگ کے اغراض ومقاصد بیان کیے،انہوں نے فرمایا کہ وفاق المکاتب کے قیام کا بنیادی مقصد مکاتب کے نظام کو مزید ٹھوس اور منظم کرنا ہے، اور اس سلسلے میں الحمد للّٰہ وفاق سرگرم عمل ہے، ساتھ ہی ساتھ وفاق مدارس و مکاتب کو درپیش قانونی مسائل کے حل کے لیے بھی کوشاں ہے، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں بعض مدارس و مکاتب کو حکومت کی جانب سے نوٹس موصول ہوئی اور جواب طلب کیا گیا، اندیشہ ہے کہ مالی معاملات کو بنیاد بنا کر حکومت مدارس و مکاتب کے خلاف قانونی کارروائی کرے، اس لئے ضرورت ہے کہ وفاق کے زیر اھتمام وکلا، سی ای او اور انکم ٹیکس کی جانکاری رکھنے والے افراد کے ساتھ میٹنگ رکھی جائے اور مدارس و مکاتب کے لیے رہنما خطوط جاری کیے جائیں تاکہ اس کے ذریعے ذمہ داران مدارس و مکاتب کو رہنمائی حاصل ہو۔ مولانا موصوف نے یہ بھی کہا کہ ہمارے شہر میں الحمدللہ مکاتب کا نظام مضبوطی سے چل رہا ہے ، البتہ اسے مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے ضرورت ہے کہ کامیاب مکاتب کے ذمہ داران سے تحریر طور پر ان کے یہاں رائج نظام کی معلومات طلب کی جائے اور پھر تمام مفید باتوں کو مرتب کر کے ان کو دیگر مکاتب تک پہنچا دیا جائے ۔ اسی طرح جن علاقوں میں مکاتب قائم نہیں ہیں وہاں بڑے مکاتب کے تعاون سے نئے مکاتب قائم کئے جائیں ۔ مولانا موصوف کی گفتگو کی روشنی میں شرکاء میٹنگ نے مختلف اُمورکے سلسلے میں غوروخوض کیا اور اہم تجاویز پیش کیں، مولانا امین الجبار ملی صاحب نے تجویز پیش کی کہ مکاتب کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے مدارس و مکاتب کے اساتذہ اور نظماء کاتعلیمی وتربیتی ورکشاپ منعقد کیا جائے،قاری حفیظ الرحمن شمسی صاحب نے رائے دی کہ ورکشاپ میں بیرونی علمائے کرام کے تربیتی بیانات رکھے جائیں، اسی طرح مولانا عبدالرحمٰن جمالی اور مولانا عمران اسجد ندوی وغیرہ نے بھی اس سلسلے میں اہم تجاویز پیش کیں، جن پر غوروخوض کرنے کے بعد باہمی اتفاق رائے سے اس بات کافیصلہ کیاگیا کہ جولائی یااگست کے مہینے میں وفاق کے زیر اہتمام ایک تربیتی ورکشاپ منعقد کیا جائے گا، جس میں بیرون شہر کے ماہرین تعلیم اور تجربہ کار علمائے کرام کے محاضرات رکھے جائیں گے، یہ بات بھی طے پائی کہ شہر بھر میں جاری مکاتب کاسروے کیا جائے اورضروری معلومات اکٹھی کی جائے۔ سروے کے کام کی ذمہ داری مولانا عبدالرحمن جمالی اور مولانا سفیان احمد جمالی صاحبان کو دی گئی ہے۔ واضح ہوکہ سروے کے لیے شہر کو چھ زون میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر زون کے لیے ذمہ دار طے کردئیے گئے ہیں ۔ اسی طرح تعلیمی و تربیتی ورکشاپ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مولانا آصف سلیم ندوی(کنوینر) مولانا عبدالصمد اشاعتی (معاون کنوینر) مولانا امین الجبار ملی ، مولانا محمد عمران اسجد ندوی ،حافظ ساجد اشاعتی، مولانا ساجد خان ندوی،مولانا عقیل ملی، قاری اشفاق ملی، قاری ریحان فردوسی وغیرہ شامل ہیں۔ کمیٹی نے تین دنوں کے بعد ثناء اللہ مسجد میں میٹنگ رکھی گئی ہے جس میں پورا لائحہ عمل مرتب کرلیا جائے گا ۔
اخیر میں صدر محترم مولانا نعیم الظفر صاحب نعمانی ندوی نے وفاق المکاتب کی میٹنگ میں مکاتب کے تئیں کئے جانے والے اقدامات پر اپنی مسرت کااظہار کیا اور اس بات کی امید ظاہر کی کہ تسلسل کے ساتھ اگرکام کیا جائے گا تو وفاق المکاتب کادائرہ وسیع ہوگا، انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ عصری تعلیم یافتہ حضرات میں جو صاحب الرائے اور دینی ، تعلیمی ،سماجی ذہن اور مشغولیت رکھنے والے حضرات ہیں، ان میں سے بھی چند اہم اور منتخب افراد کو وفاق المکاتب کے کارواں میں شریک کیا جائے ، اس سے کام میں اور مضبوطی آئے گی اور ان کے فکر وعمل اورمفید مشوروں سے مدد ملے گی،مولانا محترم کی اس تجویز کو سب شرکاء نے تسلیم کی،اور انتخاب کا معاملہ انہیں کے سپرد کیا کہ وہ اپنی صوابدید سے جن حضرات کوچاہیں منتخب فرمائیں۔اس کے علاوہ مولانا محمد عمران اسجد صاحب نے میٹنگ کی کارروائی چلائی ، شروع میں انہوں نے گذشتہ کارروائی پر روشنی ڈالی اور پچھلی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کیا۔
اس میٹنگ میں وفاق المکاتب کے مختلف عہدیداران اور ارکان مجلس عاملہ نے شرکت کی جن میں مولانا عابد ملی ندوی، حافظ عبدالعلیم اشاعتی، مفتی خالد ،حافظ عبدالماجد فردوسی، حافظ جنید اور حافظ فہد ملک عکرمی شامل ہیں۔