ہاتھرس: ہاتھرس میں ستسنگ کے بعد مچی بھگدڑ میں 121 لوگوں کی موت کے معاملے پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے متاثرین سے ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ اس پورے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے گی۔ یہ کمیٹی ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں تحقیقات کرے گی۔ یہ تحقیقاتی کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جو بھی قصوروار ہے اسے سزا دی جائے اور ایسے حادثات دوبارہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے تجاویز اور ایس او پیز بنائے جائیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عام طور پر ایسے پروگراموں میں انتظامات وہاں تعینات سیواداروں کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔ اگر یہ حادثہ تھا تو سیواداروں کو اپنے انتظامات مضبوط کرنے چاہئے تھے۔ جب حادثہ ہوا تو انتظامیہ کے ساتھ مل کر سیواداروں کو مدد کے لئے آگے آنا چاہئے تھا، لیکن سیوادار وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے۔
بابا کے خلاف ایف آئی آر کے سوال پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھے گی، جو بھی اس کے دائرہ میں آئے گا، اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ وہیں اکھلیش یادو کے ذریعہ اس واقعہ کو لے کر ریاستی حکومت پر سوال اٹھائے جانے پر انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی فطرت ہوتی ہے کہ وہ اس طرح کے واقعات میں سیاست تلاش کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس افسوسناک اور دردناک واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے حکومتی سطح پر انتظامات کئے گئے ہیں۔ پہلے راحت اور بچاؤ آپریشن چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حادثے میں 121 عقیدت مندوں کی موت ہو گئی ہے، جو یوپی کے ساتھ ساتھ ہریانہ، راجستھان اور مدھیہ پردیش کے رہنے والے تھے۔
اترپردیش میں ہاتھرس، بدایوں، کاس گنج، علی گڑھ، ایٹہ، للت پور، آگرہ، فیروز آباد، متھرا، گوتم بدھ نگر سمیت 16 اضلاع کے عقیدت مند بھی حادثات کا شکار ہوچکے ہیں۔ 121 میں سے 6 مرنے والوں کا تعلق دیگر ریاستوں سے تھا۔