جلگاؤں : (سَیّد علی انجم رضوی) : وِشال گڑھ میں مسلمانوں اور رَضا جامع مسجد پر ہوئے حملے کے خلاف شہر میں ایم۔آئی۔ایم کے زیرِ اہتمام بڑے پیمانے پر دھرنا آندولن کیا گیا۔ آندولن ختم ہونے پر نماٸندہ وفد نے اپنے مطالبات پر مبنی احتجاجی مکتوب (میمورنڈم) ضلع کلکٹر کے ذریعہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کو روانہ کیا۔
کولہاپور میں واقع شیواجی مہاراج کا قلعہ وِشال گڑھ پر کئے گئے ناجائز قبضہ جات کی وجہ سے ہمیشہ تنازعات میں گھِرا رہتا ہے۔ مُستَند خبروں کے مطابق یہاں تقریباً 158 ناجائز قبضہ جات ہیں، جو ہندو مسلم دونوں مذاہب کے ماننے والوں کے ہیں۔ اِن میں سے کچھ کے متعلق مقدمات زیرِ التواء ہیں۔ 13 جولائی 2004ء کو شیواجی مہاراج کے خانوادے کے سنبھاجی راجے نے اچانک اِن ناجائز قبضہ جات کے خلاف آندولن کا اشارہ دیا۔ مگر پولیس اور انتظامیہ نے کوٸی احتیاطی تدابیر نہیں کی۔ دوسرے دن 14 جولائی 2024ء کو وِشال گڑھ کے علاقعہ میں دفعہ 144 لگنے کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں بھگوا مفلر دھاری افراد سنبھاجی راجے کی سرپرستی میں وشال گڑھ جانے کے لیے نکلے۔ پھر بھی انتظامیہ گہری نیند سوتا رہا۔
یہ مشتعل اسلحہ بردار ہجوم وشال گڑھ کے دامن میں گڑھ سے 3 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گجاپور گاؤں میں آ دھمکا۔ اِس گاؤں کا وِشال گڑھ قلعہ پر ہونے والے ناجائز قبضہ جات سے کوئی تعلق نہیں ہے، پھر بھی اِن سماج دشمن عناصِر نے اِس گاؤں کے محلہ "مسلمان واڑی" میں واقع مسلمانوں کے گھروں کو تہس نہس کر دیا، لوگوں کو اسلحوں سے بُری طرح زد و کوب کیا، گھروں میں گھُس کر نقدی اور زیوارات لُوٹ لیے، یہاں تک کہ مسلم خواتین کے جسموں پر ہاتھ ڈال کر اُنھوں نے پہنے ہوئے زیورات بھی نوچ لیے۔
سب سے شرمناک بات یہ کہ گاؤں میں واقع رَضا جامع مسجد کو بڑے پیمانہ پر نقصان پہنچایا، قرآن مجید کو نذرِ آتش کر دیا اور مسجد میں رکھے سامان کو بھی جلا دیا۔
مسلمانوں پر ہونے والے اِس درندگی اور ظلم و ستم کے خلاف مسلمانوں میں بڑے پیانے پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اِسی غم و غصہ کے پیشِ نظر ایم۔آئی۔ایم۔ پارٹی کے ریاستی صدر سابق ایم پی امتیاز جلیل نے پوری ریاست میں جمعہ کے دن 19 جولاٸی کو احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا۔
اسی اعلان کے مطابق جلگاؤں ضلع ایم۔آئی۔ایم کے زیرِ اہتمام شہر کے قلب میں بی۔جے۔پی۔ کے ضلعی دفتر کے بالمقابل واقع وسیع جی۔ایس۔ گراؤنڈ پر دوپہر 2:00 بجے سے 4:00 بجے تک ایک پُر ہجوم دھرنا دیا گیا۔ جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔
غیر مسلموں کی تنظیم (اوُس توڑ) گنّا کٹائی ایسوسی ایشن، آدیواسی ایکتا پریشد اور دیگر تنظیموں کے لاتعداد عہدیدار اور کارکنوں نے وہاں پہنچ کر احتجاجی دھرنے کی حمایت کی۔
*اِنھوں نے کیا عوام سے خطاب*
سب سے پہلے ایم۔آئی۔ایم کے ضلعی صدر احمد حسین نے دھرنا آندولن کا مقصد اور وِشال گڑھ سانحہ کی حقیقت بیان کی۔ کلکٹر کے ذریعے حکومت مہاراشٹر کو پیش کیے جانے والے میمورنڈم کے مطالبات سے عوام کو آگاہ کیا۔ ان کے علاوہ جلگاؤں ضلع منیار برادری کے صدر فاروق شیخ، تانبہ پور فاؤنڈیشن کے ارشد شیخ، ایم۔آئی۔ایم کے اکرم دیشمکھ، اِیشور پاٹل (گنّا کٹائی ایسوسی ایشن کے صدر)۔ سُنیل گائیکواڑ (آدیواسی ایکتا پریشد کے ڈویژنل صدر) نے خطاب کیا۔ سینئر صحافی علی انجم رضوی نے اپنی تقریر میں حاضرین کو بتایا کہ قانون اور آئین کے مطابق اس معاملہ میں کیا کِیا جا سکتا ہے اور ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا رفیق بابا ابن شریف شاہ کی رِقّت انگیز دعا پر دھرنا آندولن کا اختتام ہوا۔
اِس دھرنا آندولن میں بھڑ گاٶں، چالیس گاٶں، جامدا، ورن گاٶں، جامنیر، نصیرآباد اور دیگر شہروں سے بڑی تعداد میں ایم۔آٸی۔ایم۔ کے عہدیداران اور کارکنان موجود تھے۔
*ضلع کلکٹر کے ذریعے ریاستی حکومت کو احتجاجی میمورنڈم پیش*
دھرنا آندولن کے اختتام پر ایک نمائندہ وفد نے ضلع کلکٹر شری آیوش پرساد سے ملاقات کی اور انھیں کئی مطالبات پر مبنی ایک میمورنڈم پیش کیا۔ انھوں نے یقین دلایا کہ وہ وفد کے جذبات کو فوری طور پر ریاستی حکومت تک پہنچائیں گے۔
میورنڈم میں کیے گٸے مطالبات اس طرح ہیں۔
مُسلّح حملہ آوروں کے خلاف UAPA کے تحت کارروائی کی جاٸے، اپنے فراٸض میں کوتاہی کرنے والی انتظامیہ اور پولیس افسران کو فوری طور پر برخاست کیا جاٸے، حملے میں مذہبی مقامات اور لوگوں کے گھروں کا بڑے پیمانہ پر ہونے والے نقصان کے لیے معاوضہ ادا کیا جائے، حملے میں زخمی ہونے والوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے ادا کیے جاٸیں، مسلمانوں پر حملوں کو روکنے کے لیے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر مسلم سماج کے تحفظ کا قانون بنایا جائے اور اس پورے واقعہ کی سپریم کورٹ کے ججوں سے تحقیقات کرائی جائے۔
اِس نمائندہ وفد میں احمد حسین، علی انجم رضوی، فاروق شیخ، اکرم دیش مُکھ، ارشد شیخ، صابر خان، واصف سید، خالد کھاٹک، ایرنڈول کے اسلم پنجاری وغیرہ موجو تھے۔
*فوٹو کیپشن* :
1) اور 2) ایم آئی ایم کے صدر احمد حسین اور سینئر صحافی علی انجم رضوی دھرنا آندولن میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے۔
3) نمائندہ وفد کلکٹر شری آیوش پرساد کو میمورنڈم دیتے ہوئے۔
4) دھرنا آندولن میں موجود ہجوم۔