کابل۔نئی دہلی: افغانستان میں طالبان حکومت نے محرم الرام کے موقع پر سخت قوانین نافذ کیے ہیں جس کے تحت حکومت نے حکم دیا ہے کہ سوگواروں کے گروپس کو اب خود کو نقصان پہنچانے اور خون بہانے گریز کرنے کو کہا گیاہے اور اس محرم والحرام کے دوران یہ ممنوع قراردیاگیاہے۔ طالبان حکومت کے احکامات کی خلاف ورازی کرنے والوں کو سخت سزا کا انتبا ہ دیاگیاہے۔افغانستان میں طالبان نے بھی محرم الحرام کے جلوس اور مجالس کے لیے نئے قوانین بنائے ہیں۔ یہ قوانین بنانے سے پہلے انہوں نے علماء کرام کی رضامندی لی ہے۔
محرم الحرام پر یہ نئے قوانین کیا لاگو ہوں گے؟
طالبان کے نئے حکم نامے کے مطابق ماتمی تقریبات صرف ان مساجد یا مقامات پر منعقد کی جائیں جنہیں حکام اور شیعہ علماء دونوں نے نامزد کیا ہو۔
شیعہ آبادی والے علاقوں میں ماتمی تقریبات صرف شیعہ مساجد میں منعقد کی جائیں اور پرچم کشائی کی تقریبات صرف مخصوص حالات میں منعقد کی جائیں۔
سوگواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ گروپس میں نہ آئیں۔ عزادار داخل ہونے کے بعد مسجد کے دروازے بند کر دیں۔ تقریب کا اہتمام صرف بند دروازوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔
تقریب کے دوران تلاوت، نوحہ خوانی اور دیگر آڈیو آئٹمز نہیں چلائے جائیں ۔ جھنڈے صرف مساجد کے قریب لگائے جائیں۔
جھنڈوں اور پوسٹس پر سیاسی نعرے، نامناسب الفاظ، تصویریں یا دیگر ممالک کی اصطلاحات لکھنا ممنوع ہے ۔ وہ جگہ جہاں یہ تقسیم کیے گئے ہیں وہ مخصوص جگہ کے اندر ہونی چاہیے۔ سنی شہریوں کو مدعو نہیں کیا جائے گا۔ تقریب کے دوران سینہ پیٹنا منع ہے۔
پاکستان میں سرگرم طالبان نے اس دوران ایک اجلاس بلایا تھا اور اجلاس کے دوران رضامندی فارم پر علماء کرام کے دستخط بھی لیے گئے تھے۔ اس میں ا نہوں نے یہ تمام شرائط مان لیں۔ افغان طالبان نے واضح طور پر کہا کہ وہ شریعت اسلامیہ کے تحت حکومت چلاتے ہیں۔ اس قانون کے تحت کسی کو بھی اس کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان شرائط پر عمل نہ کرنے والوں کو سخت سزائیں کی دی جائیں گی۔