کیا ہندوستانی نژاد کملا ہیرس امریکہ کی صدر بننے جا رہی ہیں؟ حیران مت ہوئیے ۔ یہ سوال اس لیے ہے، کیونکہ صدر جو بائیڈن نے ایک اوپن فورم سے ایک ایسا اعلان کردیا، جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ بائیڈن کی پارٹی میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ وہ صدارتی امیدوار بنیں۔ ان پر کافی دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ خود اس بات کا اعلان کردیں۔ لیکن اب تک بائیڈن جھکنے کیلئے تیار نہیں تھے، لیکن منگل کو ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل (این اے اے سی پی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پیشین گوئی کی کہ کملا ہیرس صدر بن سکتی ہیں ۔
ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل کی میٹنگ میں بائیڈن نے کہا کہ کملا ہیرس امریکہ کی صدر ہو سکتی ہیں۔ کملا ہیرس کی تعریف کرتے ہوئے بائیڈن نے لوگوں سے کہا کہ دوستو، میں جانتا ہوں کہ ایک سیاہ فام شخص کا کام کیا ہوتا ہے، وہ امریکہ کی نائب صدر ہیں۔ دراصل کملا ہیرس امریکہ کی پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر ہیں۔ چار سال پہلے جب وہ منتخب کی گئی تھیں تو انہوں نے ایک نئی تاریخ رقم کردی تھی
بائیڈن نے 59 سالہ کملا ہیرس کی جم کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف ایک عظیم نائب صدر ہیں، بلکہ امریکہ کی صدر بھی بن سکتی ہیں۔ اگر امریکی صدر ریٹائر ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہیرس ان کی جگہ لینے کے لیے موزوں ترین شخص ہیں۔ بائیڈن کے اس بیان کی وجہ سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اگر وہ اپنی امیدواری ترک کر دیتے ہیں تو ممکن ہے کہ کملا ہیرس کے نام کا اعلان کردیا جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ہندوستان کے لیے بھی فخر کا لمحہ ہوگا۔
دراصل بائیڈن نے “بلیک جابز” لفظ کا اس لئے بھی استعمال کیا، کیونکہ کچھ دنوں پہلے ہی ڈونالڈ ٹرمپ نے اس لفظ کا مذاق اڑایا تھا۔ اس موقع پر بائیڈن نے امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر براک اوباما اور سپریم کورٹ میں پہلی سیاہ فام خاتون جج کیتن جی براؤن جیکسن کی تقرری کا بھی ذکر کیا۔
خیال رہے کہ بائیڈن سیاہ فام ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں۔ یہی ووٹرز ان کی پارٹی کے اہم ووٹرز رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بائیڈن کی پارٹی بھی ہسپانوی امریکیوں سے رابطہ کر رہی ہے اور اپنے لیے حمایت مانگ رہی ہے۔