Bangladesh Violence Update News: بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خلاف تشدد کی وجہ سے حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ہفتہ کو تشدد پھوٹنے کے بعد پولیس نے پورے ملک میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے دارالحکومت ڈھاکہ کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا بنگلہ دیش چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لینے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگ بنگلہ دیش چھوڑ کر ہندوستان، نیپال اور بھوٹان پہنچ رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 1000 طلبہ ہندوستان واپس لوٹ چکے ہیں۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے مطابق بنگلہ دیش کے مختلف حصوں سے 778 ہندوستانی طلبہ ہندوستان واپس آئے ہیں۔ وزارت نے کہا ہے کہ 200 طلبہ باقاعدہ پروازوں کے ذریعے وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو 363 لوگ ڈاکی چیک پوسٹ کے ذریعے میگھالیہ پہنچے۔ ان میں 204 ہندوستانی، 158 نیپالی اور ایک بھوٹانی شہری شامل ہے۔ اب تک میگھالیہ کے 80 باشندے دوسری جگہوں سے ریاست لوٹ چکے ہیں۔ ان میں سے 13 لوگ جمعہ کو اپنے آبائی ریاست میں واپس پہنچے۔ ریاستی حکومت نے بنگلہ دیش میں جاری تشدد کے درمیان وہاں مقیم میگھالیہ کے لوگوں کی مدد کے لیے ایک ہیلپ لائن نمبر شروع کیا ہے۔
ریزرویشن کے مطالبہ پر تشدد پھوٹا
ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں یونیورسٹی کے طلبہ 1971 میں پاکستان سے ملک کی آزادی کے لیے لڑنے والے جنگی ہیروز کے لواحقین کو سرکاری ملازمتوں میں 30 فیصد تک ریزرویشن دینے کے نظام کے خلاف کئی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ اب اس مظاہرے نے پرتشدد شکل اختیار کر لی ہے۔ اس پرتشدد مظاہرے میں 100 سے زائد افراد کی موت اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم مرنے والوں کے بارے میں صحیح اعداد و شمار نہیں مل سکے ہیں۔
حکام نے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز پر پابندی لگا دی ہے۔ کچھ ٹیلی ویژن نیوز چینلز نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے اور زیادہ تر بنگلہ دیشی اخبارات کی ویب سائٹس نہیں کھل رہی ہیں۔ اموات کی تعداد کی تصدیق کے لیے حکام سے فوری طور پر رابطہ نہیں کیا جا سکا، لیکن ‘ڈیلی پرتھم آلو’ اخبار نے اطلاع دی ہے کہ منگل سے اب تک 103 افراد کی موت ہوچکی ہے۔
ڈھاکہ میں امریکی سفارت خانے نے جمعے کو کہا کہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ بنگلہ دیش میں سینکڑوں سے لے کر ممکنہ طور پر ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔