نئی دہلی : آسام کے حراستی مراکز میں رہنے والے لوگوں کو سہولیات فراہم نہ کیے جانے پر سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس ابھے ایس اوک کی سربراہی والی بنچ نے گزشتہ روز آسام لیگل سروسز اتھارٹی کے سکریٹری سے کہا کہ وہ ایک بار پھر آسام کے مٹیال میں حراستی مرکز کا دورہ کریں اور تین ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے سکریٹری کو دوبارہ دورہ کرنے کو کہا ہے تاکہ نہ صرف رپورٹ میں بتائی گئی سہولیات کا پتہ لگایا جا سکے بلکہ کھانے کے معیار اور مقدار اور کچن میں صفائی ستھرائی کا بھی پتہ لگایا جا سکے۔
عدالت نے یہ حکم حراستی مرکز سے متعلق سکریٹری کی رپورٹ پڑھنے کے بعد دیا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ مرکز میں پانی کی وافر فراہمی نہیں ہے۔ صفائی کا کوئی مناسب انتظام نہیں، مناسب بیت الخلاء نہیں جبکہ رپورٹ میں کھانے اور طبی سہولیات کی دستیابی کا بھی ذکر نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ملک بدری کے معاملے پر مرکزی حکومت سے تین ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کو بھی کہا ہے۔ معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ وہاں رہنے والوں کے لیے پانی، بجلی، بیت الخلا اور طبی سہولیات کی کمی ہے۔ یہ ریاست کی ابتر حالت کو بتاتا ہے۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ براہ کرم آسام اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کی رپورٹ دیکھیں۔ یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔ یہاں نہ تو بیت الخلاء مناسب حالت میں ہیں اور نہ ہی علاج کی سہولیات۔ آپ کس قسم کی سہولیات کا انتظام کر رہے ہیں؟
عدالت نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ سہولیات بہت خراب ہیں، پانی کی مناسب فراہمی نہیں ہے، صفائی کا مناسب انتظام نہیں ہے، مناسب بیت الخلاء نہیں ہیں۔ رپورٹ میں کھانے اور صحت کی سہولیات کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔