نئی دہلی : مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نیتی آیوگ میٹنگ سے درمیان میں ہی اٹھ کر باہر آگئیں ۔ انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ان کی توہین کی گئی ہے۔ نیتی آیوگ کی آج کی اہم میٹنگ میں ایک خصوصی بحث ہو رہی ہے۔ میٹنگ میں ‘ترقی یافتہ ہندوستان 2047’ کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے ۔ حالانکہ کئی ریاستوں نے اس میں حصہ نہیں لیا ہے۔ انڈیا الائنس کی جانب سے صرف مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شرکت کی تھی۔ لیکن وہ بھی ناراض ہوکر میٹنگ سے واک آوٹ کرگئیں ۔
مرکزی حکومت پر بنگال کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ مجھے صرف پانچ منٹ بولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ باقی وزرائے اعلیٰ کو 20 منٹ تک بولنے کی اجازت دی گئی… اسی لیے میں احتجاجاً میٹنگ چھوڑکر باہر آگئی ہوں … آسام، گوا، چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلی نے 10-12 منٹ تک بات کی۔
انہوں نے کافی غصے میں کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو 20 منٹ تک بولنے کی اجازت دی گئی… اپنے ملک اور ریاست کو ذہن میں رکھتے ہوئے میں نے میٹنگ میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا… مغربی بنگال کو بجٹ میں کچھ نہیں ملا ہے… جیسے ہی میں نے میٹنگ میں مغربی بنگال کے ساتھ ہوئے امتیازی سلوک کے بارے میں بولنا شروع کیا، انہوں نے میرا مائیک بند کردیا … یہ سبھی علاقائی پارٹیوں کی توہین ہے…
مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ‘…یہ سیاسی طور پر متعصب بجٹ ہے۔ میں نے کہا کہ آپ دوسری ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کر رہے ہیں؟ نیتی آیوگ کے پاس مالی اختیارات نہیں ہیں، کیسے کام کرے گا؟ اسے مالی اختیارات دیں یا پلاننگ کمیشن کو واپس لے آئیں۔
حالانکہ کرناٹک، کیرالہ، تلنگانہ، تمل ناڈو، ہماچل، پنجاب اور دہلی حکومت نے نیتی آیوگ کی اس میٹنگ میں حصہ نہیں لیا ہے۔ ان تمام ریاستوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ این ڈی اے حکومت نے بجٹ میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے۔